لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکہ نے بھارت کو پیغام پہنچایا ہے کہ اگر روس کے ساتھ روپے اور روبیل میں تجارت کی یا تیل خریدا تو مغربی بلاک کے زیادہ تر ممالک اس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔
’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے دورے پر آئے امریکی نائب مشیر قومی سلامتی برائے بین الاقوامی اقتصادیات دلیپ سنگھ نے کہا کہ بھارت سمیت کوئی بھی ملک اگر روس کے مرکزی بینک کے ذریعے مقامی کرنسی کا لین دین کرتا ہے یا ادائیگی کا ایسا طریقہ کار بناتا ہے، جو روس کے خلاف امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی یا اس میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو اس ملک کے لیے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
دلیپ سنگھ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بھارت آمد سے چند گھنٹے قبل تک نئی دہلی میں تھے۔
دی ہندو نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے لیے پہلی بار دلیپ سنگھ نے عوامی طور پر یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ اگر لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر مزید دراندازی ہوتی ہے تو روس، چین کے ’جونیئر پارٹنر‘ کی حیثیت سے ہندوستان کی مدد کرے گا۔
انہوں نے اپنی سرکاری ملاقاتوں کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ میں یہاں دوستی کے جذبے کے ساتھ آیا ہوں تاکہ ہماری پابندیوں کے طریقہ کار، ہمارے ساتھ شامل ہونے کی اہمیت، مشترکہ عزم کے اظہار اور مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کی تفصیلات بیان کر سکوں اور ان ممالک کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جو پابندیوں کو روکنے یا پیچھے ہٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے دی ہندو کی جانب سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم تمام ممالک خصوصاً اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے یہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ ایسا طریقہ کار نہ اپنائیں جو روسی روبیل کو سہارا دے اور جو ڈالر پر مبنی مالیاتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس ہفتے ملک کے مرکزی بینک، بینک آف روس کے حکام نے ریزرو بینک آف انڈیا کے حکام سے ادائیگی کے متبادل طریقہ کار اور بین الاقوامی پابندیوں سے محفوظ بینکوں کے ذریعے روٹنگ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی اور ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ایک خصوصی وزارت خزانہ کی سربراہی میں بین الوزارتی گروپ کو پابندیوں کی وجہ سے روس کے ساتھ درآمدات اور برآمدات کے لیے ادائیگی کے مسائل کو حل کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کے ساتھ بھارت کے تعلقات کواڈ میں امریکا کے ساتھ اس کی شراکت داری کو کس طرح متاثر کر سکتے ہیں تو دلیپ سنگھ نے کہا کہ کواڈ میں اس بات پرسب کا اتفاق تھا کہ چین ایک آزاد، کھلے اور محفوظ پیسیفک ہندوستان کے لیے اسٹریٹجک خطرہ ہے۔
چین کے ساتھ اس کے تعلقات میں روس جونیئر پارٹنر بننے جا رہا ہے اور چین روس سے جتنا زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے، یہ بھارت کے لیے اتنا ہی ناسازگار ہو گا، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی اس بات پر یقین کرے گا کہ اگر چین نے ایک بار پھر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کی تو روس بھارت کے دفاع کے لیے آئے گا۔
تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ وہ سنگین نتائج کیا ہوں گے اور کیا امریکا روس سے ایس 400 میزائل سسٹم کی بھارت کی خریداری پر غور کرے گا، جس میں اب تک ’روپے اور روبیل‘ کے متبادل ادائیگی کے طریقہ کار کا استعمال کیا گیا ہے اور اس کے تحت پابندیوں کا اطلاق ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ اس بات چیت کو ’نجی‘ رکھیں گے۔
دلیپ سنگھ کا یہ پیغام اس ہفتے دہلی میں یورپی یونین اور جرمن حکام کے تبصروں کا آئینہ دار ہے جس میں انہوں نے بھی کہا تھا کہ ہندوستان کو مغربی پابندیوں کا معاشی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی جنگ کے دوران انہیں کمزور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔