لاہور (جدوجہد رپورٹ) جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو تین مقدمات میں سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجود چوتھے مقدمہ میں جیل میں رکھا گیا ہے اور اب چوتھے مقدمہ کی سماعت میں تاخیری حربوں کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کے روز انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 12 میں علی وزیر کے خلاف کراچی میں درج ہونے والے چوتھے مقدمہ میں ضمانت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر تھی، تاہم درخواست پر سماعت کرنے کی بجائے جج نے چیمبر سے ہی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر کے نئی تاریخ دے دی ہے۔
جمعہ کے روز انسداد دہشت گردی عدالت نے علی وزیر کے خلاف ریاستی اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف عوام کو اکسانے کے الزامات میں درج مقدمہ میں ضمانت منظور کی تھی، تاہم چوتھے مقدمہ کی وجہ سے ان کی رہائی ایک مرتبہ پھر رک گئی تھی۔
علی وزیر کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے، بغاوت اور عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے سے متعلق 4 ایک جیسے مقدمات کراچی میں درج کئے گئے ہیں، اسی نوعیت کا ایک پانچواں مقدمہ میرانشاہ تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
علی وزیر کو دسمبر 2020ء میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ جس مقدمہ میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا، اس میں ان کی درخواست ضمانت دو عدالتوں سے مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت منظور ہوئی تو ان کی رہائی اس وقت ممکن نہ ہو سکی جب انہیں دوسرے مقدمہ میں جیل میں ہی مقید رکھا گیا۔
دوسرے مقدمہ میں ان کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی عدالت سے مسترد ہونے کے بعد عدالت العالیہ سندھ سے منظور ہوئی، جبکہ تیسرے مقدمہ کی وجہ سے انکی رہائی ممکن نہ ہو پائی، اس کے بعد ان کے خلاف چوتھا مقدمہ بھی اوپن کر دیا گیا تھا۔ تاہم تیسرے مقدمہ جو جنوری 2019ء میں کراچی کے سہراب گوٹھ کے علاقے میں سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عوامی جذبات کو مشتعل کرنے والے ایک عوامی جلوس میں تقریر کر کے مبینہ طور پر بغاوت کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق جمعہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سنٹرل جیل کے اندر مقدمہ کی سماعت کی اور دونوں اطراف سے شواہد اور حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں عدالت نے علی وزیر کی درخواست ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے ساتھ منظور کی اور جیل حکام سے کہا گیا کہ اگر کسی اور کیس میں ان کی تحویل کی ضرورت نہ ہو تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔
عدالت نے 25 جولائی کو ملزمان کے خلاف ترمیمی چارج بنانے اور کیس میں مبینہ طور پر مفرور ملزمان کی جائیدادیں قرق کرنے کی رپورٹ کیلئے سماعت مقرر کی ہے۔
علی وزیر کی رہائی میں اب رکاوٹ بوٹ بیسن پولیس اسٹیشن میں درج ان کے خلاف چوتھا مقدمہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ علی وزیر نے کراچی کے جے پی ایم سی ہسپتال کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہاں پر ان پر دو بار حملہ کیا گیا۔ اس وقت بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے ان کا پروڈکشن آرڈر جاری کیاگیا تھا۔ اپنے احتجاج کے دوران انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو اسلام آباد لے جایا جائے یا پھر جیل بھیج دیا جائے کیونکہ وہ ہسپتال میں غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے۔
پولیس نے انہیں بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد لے جانے کی بجائے دوبارہ جیل بھیج دیا تھا۔