سٹاک ہولم (فاروق سلہریا) اتوار کے روز سویڈن میں ہونے والے عام انتخابات میں تا دم تحریر (پیر کے شام) نوے فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق سب سے بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہے (30.5 فیصد) جس کا تعلق لیفٹ بلاک سے ہے جبکہ دوسرے نمبرپر نسل پرست اور فسطائی رجحانات رکھنے والی سویڈش ڈیموکریٹس (20.6 فیصد) ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو لیفٹ بلاک کو 174 نشستیں ملی ہیں جبکہ دائیں بازو کے بلیو براؤن بلاک کو 175 نشستیں ملی ہیں۔ سویڈن میں متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت ووٹ ہوتے ہیں۔ ابھی غیر ممالک میں مقیم شہریوں اور قبل از وقت ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ گنے جانے ہیں اس لئے اس نتیجے میں تبدیلی کا ہلکا سا امکان موجود ہے۔
نوٹ: جس جماعت کو چار فیصد سے کم ووٹ ملے، وہ پارلیمنٹ میں نہیں آ سکتی۔
روایت یہ ہے کہ اگر کسی پارٹی یا بلاک کے پاس ایک سیٹ کی برتری بھی ہو تو اسے حکومت بنانے کی دعوت دی جاتی ہے اور اقلیتی حکومت کو بھی گرایا نہیں جاتا۔ ان انتخابات میں دو روایتی بلاک (لیفٹ بلاک) اور بورژوا بلاک آمنے سامنے نہیں تھے۔ دونوں میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی ہے۔
بورژوا بلاک (جسے بلیو بلاک کہا جاتا تھا، یاد رہے یورپ میں نیلا رنگ عمومی طور پربورژوازی کی علامت ہے) کی ایک جماعت (سنٹر پارٹی) نے سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی کے ساتھ بلاک بنا لیا مگر ان کا مطالبہ تھاکہ اگر اس بلاک نے حکومت بنائی تو لیفٹ پارٹی کو اس سے باہر رکھا جائے۔ روایتی طور پر اس بلاک میں سوشل ڈیموکریٹس، گرین اور لیفٹ پارٹی (سابقہ کیمونسٹ پارٹی)شامل تھے۔ سنٹر پارٹی کا معاشی ایجنڈا بہت ہی نیو لبرل ہے۔ اسے عموماً اور تاریخی طور پر کسانوں کی جماعت کہا جاتا ہے۔
ادہر بلیو بلاک، جسے مخالفین اب بلیو براون بلاک کہہ رہے ہیں (براؤن رنگ فاشزم کی علامت ہے) کیونکہ اس میں سویڈش ڈیموکریٹس (ایس ڈی)شامل ہو گئے ہیں، بھی جوڑ توڑ کا شکار ہوا۔ اس انتخاب سے پہلے تک، کوئی سیاسی جماعت ایس ڈی کے ساتھ بلاک نہیں بنا نا چاہتی تھی۔ روایتی بورژوا پارٹی، ماڈریٹس نے کچھ عرصہ پہلے ایس ڈی کے ساتھ اتحاد بنا لیا۔
اس بلاک کی سب سے بڑی پارٹی ایس ڈی بن گئی ہے۔ اس کی شمولیت کی وجہ سے ہی سنٹر پارٹی علیحدہ ہوئی جبکہ اس بلاک کی ایک اور اہم پارٹی، لبرل پارٹی، میں شدید اختلافات چل رہے ہیں۔ لبرل پارٹی اب بھی بضد ہے کہ اگر ایس ڈی کو مخلوط حکومت میں شامل کیا گیا تو وہ علیحدہ ہو جائیں گے۔ یوں یہ بحران پیدا ہو گیا ہے کہ حکومت کس طرح بنے گی۔
بدھ کی صبح تک گنتی مکمل ہو گی۔ اگر لیفٹ اتحاد کو بھی اکثریت مل گئی، جس کا امکان اب کم ہے، تو بھی بحران جاری رہے گا کیونکہ پھر سنٹر پارٹی کو اعتراض ہو گا کہ لیفٹ پارٹی کو مخلوط حکومت سے باہر رکھا جائے۔
اگر ایس ڈی بلیو براون بلاک کی حکومت میں شامل ہونے پر بضد ہے تو لیفٹ پارٹی بھی کہہ چکی ہے کہ وہ لیفٹ بلاک میں وزراتیں لئے بغیر ساتھ نہیں دے گی۔
گذشتہ انتخابات کے بعد بھی اسی طرح کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔ تقریباً تین ماہ تک حکومت نہیں بن سکی تھی۔ پچھلے چار سال میں دو تین دفعہ حکومت ٹوٹی جبکہ ایک وزیر اعظم نے بھی استعفیٰ دیا۔