خبریں/تبصرے

پشاور دھماکہ: پولیس اہلکاروں کو احتجاج کرنے پر ملازمت سے برطرفی کا انتباہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشاور پولیس لائنز دھماکے کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز پشاور میں وکلا نے ہڑتال کی، جبکہ مختلف مقامات پر طالبعلموں، نوجوانوں اور سول سوسائٹی اراکین نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔

دو روز قبل پشاور پریس کلب کے سامنے پولیس اہلکاران کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کے بعد خیبرپختونخواہ میں پولیس اہلکاروں کو احتجاج سے باز و ممنوع رکھنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں۔ بنوں میں پولیس اہلکاران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ سوشل میڈیا پر یا کسی اور طرح کے احتجاج میں پولیس اہلکار شریک نہ ہوں۔ اگر کوئی ملازم ملوث پایا گیا تو اس کو نوکری سے برخاست کیاجائے گا۔

تاہم دوسری طرف انسپکٹرجنرل پولیس کے پی کے کی جانب سے بھی ایک مکتوب ماتحت افسران کے نام لکھا گیا ہے۔ مذکورہ مکتوب میں دو روز قبل احتجاج کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی ہدایات کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاران کو مطمئن کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم مستقبل میں احتجاج کرنے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

مکتوب میں لکھا گیا ہے کہ ’چند ایک مقامات پر پولیس اہلکاروں نے احتجاج کیا ہے، جو ان کے اضطراب کا عکاس ہے۔ اگرچہ ان کا یہ عمل پولیس ڈسپلن کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم ان کی جذباتی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو ساتھ بٹھا کر اعتماد میں لیکر مطمئن کریں۔ اپنے اپنے ضلع میں دربار کا انعقاد کریں، جس میں ان کے جائز عرض و معروضات سن کر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔‘

مکتوب میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’احتجاج میں جن اہلکاروں نے شرکت کی ہے، ان کے خلاف کسی قسم کی محکمانہ کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔ البتہ ناقابل اصلاح اہلکاروں کے خلاف دوبارہ ایسے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر محکمانہ کارروائی کی جائے۔‘

پشاور کے وکلا نے ایسے تمام پولیس اہلکاران کے مقدمات بغیر فیس کے لڑنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں احتجاج کی وجہ سے نوکری سے برخاست یا معطل کیا جائے گا۔ ڈاکٹر محمد تقی کے مطابق وکلا نے یہ بھی کہا ہے کہ انتظامیہ کو پولیس اہلکاران کو دھمکانے کا سلسلہ بھی ترک کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ پشاور دھماکے کی تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آور کو مختلف سی سی ٹی وی فوٹیج میں مانیٹر کیا گیا ہے۔ حملہ آور وردی میں مسجد میں داخل ہواتھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts