خبریں/تبصرے

ریڈ لسٹ کا بدلہ اپنے شہریوں سے؟ ’نیا پاکستان‘ کا برطانیہ سے ملک بدر ہونیوالوں کو قبول کرنے سے انکار

لاہور (جدو جہد رپورٹ) پاکستانی حکام نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے انکار کے باعث رواں سال میں تیسرا چارٹر طیارہ روکا ہے۔

’گارڈین‘کے مطابق ایک سال کے دوران پاکستان کی جانب سے ہوم آفس کی تیسری ڈی پورٹیشن چارٹر پرواز منسوخ کی گئی ہے۔ بدھ کو روانہ ہونے والی اس پرواز میں 25 افراد سوار تھے۔

ہوم آفس کے مطابق قبل ازیں گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کی دو چارٹر پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ کے خدشات کی وجہ سے پاکستان کو اپریل سے ریڈ لسٹ میں رکھا گیا ہے اور ٹریول ٹریفک لائٹ سسٹم کا آئندہ اجلاس 15 ستمبر کو ہونا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ اس اجلاس میں اسے ٹریول رینکنگ میں منتقل کر دیا جائیگا۔

ہوم آفس کے مطابق جب بھی کوئی ملک ملک بدر کئے جانے والے شہریوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے چارٹر فلائٹ منسوخ کرتا ہے تو ہوم آفس کو ایک لاکھ پاؤنڈ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ حاصل کردہ معلومات سے انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں برطانوی ہوم آفس نے ان 5 پروازاں کیلئے 7 لاکھ 75 ہزار 748 پاؤنڈ ادا کئے ہیں جو اڑی ہی نہیں۔ ان پروازوں میں سے 2 سپین، 2 پاکستان اور ایک صومالیہ جانا تھی۔

ہوم آفس کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بدر کئے جانے کیلئے حراست میں لئے گئے افراد پر ہوم آفس کا روزانہ تقریباً 100 پاؤنڈ فی کس خرچ آتا ہے۔

ہوم آفس کے مطابق ملک بدری کا شکار ہونے والے افراد میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو جرائم میں ملوث ہوں یا پھر غیر قانونی دستاویزات کی بنیاد پر برطانیہ میں رہائش پذیر ہوں، یا ان کے پاس دستاویزات ہی موجود نہ ہوں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts