راولاکوٹ (نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں پونچھ ڈویژن کے چاروں اضلاع کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے علاوہ کوٹلی کی تحصیل سہنسہ کے تمام شہروں میں بدھ کے روز مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اورجلسے، جلوس منعقد کئے۔
اس احتجاج کی کال انجمن تاجران، ٹرانسپورٹرز، سول سوسائٹی اور عوامی ایکشن کمیٹیوں کی جانب سے دی گئی تھی۔ ضلع پونچھ میں پونچھ ڈویژن کے صدر مقام راولاکوٹ،باغ، پلندری، کہوٹہ، ہجیرہ، عباسپور، کھائی گلہ، علی سوجل، تراڑکھل، بلوچ، ٹنگی گلہ، گڑالہ، منگ، تھوراڑ، ٹائیں، پانیولہ، جنڈاٹھی، پاک گلی، مجاہد آباد، داتوٹ، بیڑیں، دھیرکوٹ، رنگلہ، بیس بگلہ، ملوٹ، ہاڑی گہل، سہنسہ، پنجیڑہ، ہولاڑ ناڑ اور دیگر بازار مکمل طور پر بند رہے۔ تمام شہروں میں ٹریفک کا سلسلہ بھی مکمل طور معطل رہا۔ پونچھ اور کوٹلی کو پاکستان سے ملانے والے تمام پل بھی مکمل طورپر بند رہے۔
یہ احتجاج گندم پر سبسڈی کی بحالی، دیگر خوراک کی اشیاء پر سبسڈی کی فراہمی، بجلی ٹیرف پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خاتمے، لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات کے گرد کیا جا رہا ہے۔
اس احتجاج کے سلسلہ میں گزشتہ 44 روز سے راولاکوٹ سپلائی بازار میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ اور آٹا سپلائی ڈپو کے باہر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ اس احتجاجی دھرنا کے ساتھ یکجہتی کے طور پر تھوراڑ، ہجیرہ، مجید گلہ ٹائیں، باغ اور دھیرکوٹ میں بھی احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
راولاکوٹ میں احتجاجی تحریک کے سربراہ صدر راولاکوٹ انجمن تاجران عمر نذیر کشمیری نے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ایک روز جاری رکھنے کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ احتجاجی دھرنے عید الاضحی کے مذہبی تہوار کے دوران بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
عید کے بعد تمام تاجر تنظیموں، ٹرانسپورٹروں، سول سوسائٹی نمائندگان اور عوامی ایکشن کمیٹیوں کے علاوہ سیاسی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
مقررین نے اعلان کیا کہ اس احتجاجی تحریک کو عید کے بعد مظفرآباد اور میرپور ڈویژن تک بھی پھیلایا جائے گا۔عید کے بعد فیصلہ کن مرحلے کا آغاز کیا جائے گا۔ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو غیر معینہ مدت تک پورا پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بند کرنے سمیت لانگ مارچ جیسے انتہائی اقدامات کی طرف بھی بڑھا جا سکتا ہے۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعدفیصلہ کن مرحلے کے حتمی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔