خبریں/تبصرے

15 ستمبر کو شکار پور میں ماحولیاتی انصاف مارچ کرینگے: فاروق طارق

شکار پور (پ ر) جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی فاروق طارق نے ہمراہ مجیب پیرزادو (آرگنائزر حقوق خلق پارٹی سندھ) اور علی کھوسو (کنونیر ہاری جدوجہد کمیٹی) شکار پور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی شکار پور میں جمعہ 15 ستمبر 2023ء کو ہاری جدوجہد کمیٹی کے ساتھ اشتراک سے ماحولیاتی انصاف مارچ منعقد کرنے جا رہی ہے۔ ماحولیاتی انصاف مارچ کا بنیادی مقصد پچھلے سال بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ سندھ کے ہاریوں کے لئے ان کے ہونے والے مالی نقصانات کی تلافی کے لئے آواز بلند کرنا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان تمام افراد کو معاوضہ دیا جائے جن کے پاس زمین کی ملکیت کے کوئی ثبوت نہیں لیکن وہ زمینیں کاشت کرتے ہیں۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اس مارچ کے ذریعے یہ بتانا چاہتی ہے کہ تباہ کن سیلاب اور بارشوں کی زد میں پاکستان اس لئے بار بار آ جاتا ہے کہ امیر ممالک کی صنعتی ترقی کے دوران گلوبل وارمنگ کا کوئی خیال نہ رکھا گیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے امیر ممالک نے اپنا کوئی کردار ادا نہ کیا جس کی وجہ سے پچھلے سال پاکستان میں تباہ کن بارشیں اور سیلاب نے کم از کم چالیس ارب ڈالر کا نقصان کر دیا۔

یہ نقصان اس لئے ہوا کہ امیر ممالک منفی موسمیاتی تبدیلیوں کو لانے کے ذمہ دار ہیں۔ ہم امیر ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کو جو دس ارب ڈالر فوری دینے کا وعدہ کیا وہ پورا کریں اور باقی کے نقصان کا بھی مداوہ کریں۔

انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جو بھی رقم عالمی سطح سے ماحولٹی تبدیلیوں کے ضمن میں موصول ہو وہ پاکستان کے عوام کی از سر نو بحالی پر خرچ کریں۔ اور اسے پاکستان کے غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی پر خرچ نہ کریں۔ ہم آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ پاکستان کے تمام قرضہ جات کی موصولی فوری طور پر روک دیں اور پاکستان کے سیلاب اور بارش متاثرین کی بحالی حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

فاروق طارق کا کہنا تھا کہ مجھے اعزاز ہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی کوپ 27 کانفرنس میں ہمارے بار بار مظاہروں کی وجہ سے ایک تاریخی ’Loss and Damage‘ معاہدہ ہوا جس میں طے پایا ہے کہ کسی ایک غریب ملک میں مو سمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کو امیر ممالک پورا کریں گے۔

ہم آج شکار پور میں آپ صحافیوں کے تعاون سے مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ پاکستان میں فیوڈل ازم کا خاتمہ کیا جائے۔ زرعی زمینیں بے زمین ہاریوں، چھوٹے کسانوں اور دیہاتوں کے غریب افراد میں مفت تقسیم کی جائیں۔ پاکستان کی زرعی زمینیں پر کارپوریٹ فارمنگ کی بجائے کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔ ھاریوں کے صدیوں کے استحصال کا مداوہ کیا جائے۔ جن تمام افراد کے گھر گر گئے یا نقصان ہوا انہیں گھر بنانے کا پورا معاوضہ دیا جائے۔

ہم مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ رک پمپ سٹیشن کو فوری طور پر مکمل طور پر فعال کیا جائے اور اس کے ذریعے شکار پور کی زرعی زمینوں پر کھڑے پانی کا نکاس کیا جائے۔ اس پمپ کو فوری 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے تا کہ پمپ دن رات کام کرے۔ یہ ایک تاریخی منصوبہ ہے جس کے ذریعے دہرا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ بلوچستان کی زرعی زمینیں سیراب ہوں اور سندھ کی زمینوں پر کھڑے پانی کا نکاس ہو۔

اس موقع پر انہوں نے اپنے مطالبات بھی پیش کئے، جو درج ذیل ہیں:

٭ پاکستان کے لئے تلافی: ہم موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے ماحولیاتی نقصانات کے لئے امیر ممالک سے منصفانہ معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں، اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ذمہ دار ان کے حصے کے بوجھ کو برداشت کریں۔
٭ سیلاب متاثرین کے لئے رہائش: پچھلے سال کے سیلاب نے بے شمار خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ ہم متاثرین کو ان کی زندگیوں کی تعمیر نو کے لئے فوری رہائش اور مدد کی وکالت کرتے ہیں۔
٭ اراضی اصلاحات: زمین کی غیر منصفانہ تقسیم نے سماجی اور معاشی عدم مساوات کو جنم دیا ہے۔ ہم سندھ میں بے زمین کسانوں کے درمیان زمین کی منصفانہ رسائی اور تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے جامع زمینی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
٭ زمین کی تقسیم: ہم اپنی دیہی برادریوں کو بااختیار بنانے اور سندھ میں پائیدار معاش کو فروغ دینے کے لئے زمین کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔
٭ فوسل فیول کا خاتمہ: ہم توانائی کی پیداوار کے لئے کوئلے، گیس اور تیل سمیت فوسل ایندھن کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سندھ کے علاقے تھر میں فوسل فیول خاص طور پر کوئلے کے ماحولیاتی پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ہم بجلی پیداوار کے لئے تیل، گیس اور کوئلے کے استعمال کو روکنے اور قابل تجدید توانائی کے حصول کے لئے نئے پراجیکٹس شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بجلی چھوٹے چھوٹے ڈیموں، ہوا اور روشنی سے پیدا کی جائے۔ بڑے ڈیموں کی تعمیر فوری روکی جائے۔ سولر سسٹم لگانے کے لئے پاکستان بھر میں عام لوگوں کو سبسڈی دی جائے اور فاسل فیول کا استعمال ترک کیا جائے۔
٭ رک پمپ گھڑی یاسین کو فوری فعال کیا جائے اور 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی کی جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts