لاہور (زاہد علی نمائندہ حقوقِ خلق مومومنٹ) 10 مئی 2019ء کو حقوقِ خلق مومنٹ کی طرف سے لاہور میں ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا جس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب، پی ایس سی، آر ایس ایف، این ایس ایف، پی ایس ایف، لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن، پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین، بانڈڈ لیبر فرنٹ، پروگریسو اکیڈمک کلیکٹو، پی ٹی سی ایل ورکرز یونین، پنجابی کونسل، بلوچ کونسل اور پشتون ایجوکیشن ڈویلپمنٹ مومنٹ سمیت بیشتر سماجی و سیاسی تنظیموں کے کارکنان نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد ملک میں حالیہ حکومت کی طرف سے تعلیم و صحت اور دوسرے شعبہ جات کی نجکاری کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔ اس موقع پر وکلا، صحافی اور لاہور یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج، ایف سی کالج، پنجاب یونیورسٹی اور لمز سمیت بیشتر تعلیمی اداروں کے طلبہ بھی موجود تھے۔
میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نام نہاد تبدیلی سرکار کی صحت کے شعبے کی نجکاری اور ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتی کی پالیسیاں عوام کی زندگیوں میں شدید مسائل کاموجب بن رہی ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کے پاس پورے ملک کو گِروی رکھنے کے منصوبے پر گامزن ہے۔ اہم ترین عہدوں مثلاً وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر آئی ایم ایف کے لوگوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ایک عوامی معیشت، جس میں عام لوگوں کی زندگیاں سہل ہوں، کے برعکس یہ حکومت عوامی بہبود پر ہونے والے پہلے سے قلیل اخراجات مزید کم کر رہی ہے اور سرمایہ داروں کو نواز رہی ہے۔ جس میں سب سے پہلے صحت اور تعلیم کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔
اجلاس سے خطاب کر نے والوں میں عمار علی جان، فہیم عامر، نیاز خان، فہد، مزمل کا کڑ، آمنہ مواز خان، فاروق طارق، غازین، حیدر کلیم، عمران کامیانہ، سبطِ حسن، سلمان سکندر، ہانیہ، عجویٰ ذوالفقار، مہر صفدر، ڈاکٹر قاسم، ڈاکٹر حامد، منیزے جہانگیر اور امتیاز عالم شامل تھے۔ اجلاس کو چیئر اویس قرنی اور زاہد علی نے کیا۔
تمام مقررین نے حکومت کے ان عوام دشمن فیصلوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کی کاوشوں میں یہ اقدامات تبدیلی سرکار کے اپنے وعدوں ا ور دعووں کے بر خلاف ہیں۔ ملک اس وقت عالمی طاقتوں کی پراکسی جنگ کا اکھاڑہ بن چکا ہے جس میں عوام برباد ہو رہے ہیں۔ ماضی کے نجکاری کے ناکام تجربات، جن میں پی ٹی سی ایل سرفہرست ہے، کے باوجود یہ حکومت تمام بڑے پبلک ادارے کو ڑیوں کے بھاؤ سرمایہ داروں کو بیچنے کے لئے پر تول رہی ہے۔ اور ان پالیسیوں پر تنقید کے تمام ذرائع کو خوفناک سنسر شپ کا سامنا ہے۔ اجلاس میں اس بات پہ اتفاق ہوا کہ ان پالیسیوں کے خلاف عوامی سطح پر نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر یہ اعلان کیا گیا کہ 24 مئی کو ایچ ای سی کے لاہور آفس کے سامنے تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کے خلاف احتجاج کیا جائے گا اور علامتی دھرنا دیا جائے گا۔ اور جس دن بجٹ2019-20ء کا اعلان ہو گا پورے ملک میں ’نیشنل ایکشن ڈے‘ منایا جائے گا جس میں بھرپور احتجاجی ریلیاں اور دھرنے دیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے بھر پور دھرنا دیا جائے گا جس کے لئے طالب علموں سمیت شعبہ صحت اور دیگر اداروں کے محنت کشوں کو متحرک کیا جائے گا۔