خبریں/تبصرے

فرانسیسی انتخابات: انتہائی دائیں بازو کے خلاف فتح اور گہرا سیاسی بحران

لاہور(جدوجہد رپورٹ) فرانس میں دوسرے راؤنڈ کے انتخابی نتائج کی خبر سامنے آنے کے بعد 7جولائی کو ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں عوام فسطائیت مخالف ریلیوں میں رات بھر جشن مناتے رہے۔

اس خدشہ کا بڑے پیمانے پر اظہار کیا جا رہا تھا کہ انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی میری لی پین کی قیادت میں رواں ہفتے حکومت تشکیل دے گی۔ تاہم وہ 143ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔ بائیں بازو کا انتخابی اتحاد ’نیو پاپولر فرنٹ182ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر آیا ہے۔ صدر میکرون کے گروپ کے168ممبران پارلیمنٹ کامیاب ہوئے ہیں۔ پارلیمانی اکثریت کیلئے289ممبران پارلیمنٹ درکار ہیں۔ یوں کوئی بھی اتحاد پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔

’گرین لیفٹ‘ کے مطابق لاکھوں لوگ زبردست راحت محسوس کر رہے ہیں۔ یہ نتائج ہی محض اہم نہیں ہے، بلکہ وہ جس طرح سے کئی دہائیوں تک بائیں بازو کی انتہائی متحرک مہم، ہزاروں نئے کارکنوں کی شمولیت، گھر گھر کام، سینکڑوں ریلیوں کے انعقاد،اور ریڈیکل تبدیلی اور فاشزم کے خلاف ووٹ دینے کی اپیلوں کی بنیاد پر جیتے ہیں۔

پورے ملک نے اس بارے میں سنا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ امیروں پر ٹیکس لگائے جائیں، اپنے ہسپتالوں اور سکولوں کی تعمیر نو کی جانی چاہیے اور جنسی تشدد اور نسل پرستی کے خلاف لڑنا چاہیے۔

نیو پاپولر لیفٹ کے ریڈیکل سیکشن فرانس انسومیس (فرانس ان ریوالٹ، ایف آئی) نے کثیر الثانی ورکنگ کلاس کے علاقوں میں بہت زیادہ کامیابی حاصل کی ہے۔ جیتنے والے ممبران پارلیمنٹ میں فاشزم مخالف تنظیموں کے ساتھ شامل رہنما، ٹیکسی ڈرائیور، محنت کش طبقے کی تحریکوں میں سرگرم رہنے والے رہنما، غزہ میں نسل کشی کے خلاف مہم میں شریک رہنما اور ایمیزون کے خلاف براہ راست کارروائی کی مہم کے رہنما شامل ہیں۔

فرانس ایک گہرے سیاسی بحران میں ہے جو کچھ عرصہ تک جاری رہے گا۔ صورتحال بہت سے خطرات پر مشتمل ہے، لیکن بہت سے مواقع بھی ہیں۔ نیو پاپولر لیفٹ ایک فاشسٹ حکومت کو روکنے میں شاندار طریقے سے کامیاب ہوا ہے۔ یہ اتحاد کی حقیقت کے ذریعے اور ایک ریڈیکل پروگرام کے ذریعے ممکن ہو پایا ہے۔ چاہے اس اتحاد کا مستقبل نازک ہی کیوں نہ ہو، یہ نتائج اتحاد اور اس کیلئے درکار سمجھوتوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ میں کسی بھی گروہ کو اکثریت حاصل نہیں ہے اور آئین 12ماہ کیلئے نئے پارلیمانی انتخابات سے منع کرتا ہے۔ اس طرح تین امکانات نظر آتے ہیں۔ اقلیتی بائیں بازو کی حکومت، دائیں اور بائیں کا اتحاد یا پھر مقرر کردہ ماہرین کی حکومت قائم ہو سکتی ہے۔

بائیں بازو کے رہنماؤں نے اقلیتی حکومت بنانے کی خواہش کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قوانین پاس کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے، لیکن نیوپاپولر فرنٹ کو کچھ پالیسیوں کیلئے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے۔ مثال کے طور پر پولیس تشدد کو کم کرنا، کم از کم اجرت میں اضافہ یا بنیادی ضروریات کی قیمتوں کو منجمد کرنے جیسے اقدامات بغیر قانون سازی کے کئے جا سکتے ہیں۔ بلاشبہ مالکان اور میڈیا کا دباؤ بے مثال ہو گا اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کارکنوں کا متحرک ہونا ضروری ہے۔ رواں ہفتے مقامی پاپولر فرنٹ کمیٹیوں کے نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ لوگو ں کی بڑی تعداد میں ریڈیکلائزیشن کو برقرار رکھا جا سکے۔

زیادہ تر دایاں بازو مضبوط میڈیا مہم کی مدد سے اتحادی قومی یونین حکومت کی تشکیل کو ترجیح دے گا، جس میں دائیں اور بائیں بازو کے حصے شامل ہوں۔ درحقیقت آر این اور ایف آئی کو باہر رکھنا مقصود ہے۔ افراتفری اور بے ترتیبی کے خوف سے لوگوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ ایک معقول منصوبہ ہے۔

کئی سرکردہ میکرونسٹ اس خیال کو آگے بڑھا رہے ہیں اور سوشلسٹ پارٹی، کمیونسٹ پارٹی اور گرینز کے کچھ رہنما کہہ رہے ہیں کہ اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ ان کے ساتھ ایف آئی ایم پیز کی ایک چھوٹی تعداد بھی شامل ہو سکتی ہے، یہ لوگ ایف آئی سے الگ ہو رہے ہیں اور زیادہ اعتدال پسند اور کم بائیں بازو کے آپشن کی تلاش میں ہیں۔

بائیں بازو کی مخلوط حکومت محنت کشوں کیلئے تباہ کن ثابت ہو گی۔ لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے اور سکولوں، ہسپتالوں اور کام کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے جن ریڈیکل اقدامات کی ضرورت ہے، ان اقدامات کو ترک کرنا پڑے گا۔ ایسی حکومت تیزی سے اور گہری مایوسی لائے گی اور عملی طور پر چند سالوں میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی ضمانت بن جائے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts