پاکستان

جھنگ میں کسانوں کی میٹنگز، کسان کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ

لاہور(جدوجہد رپورٹ)جھنگ میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام مختلف دیہاتوں میں 4 کارنر میٹنگز کی گئیں، جن میں جھنگ سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے اپنے بڑھتے ہوئے مسائل کے حوالے سے اہم فیصلہ جات کئے گئے۔

کسانوں کی جانب سے گندم کے مسائل اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری حکومت کو کرنی چاہیے تھی، یہ ایک بنیادی غذا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کو مارکیٹ فورسز پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل، پانی کی فراہمی اور گنے کی فصل کی ادائیگی نہ ہونا کسانوں کے بڑے مسئلے ہیں۔

یہ کارنر میٹنگز جھنگ کے دیہات چک نمبر 180 ٹوانہ،چک 171 منگانی، چک 258 ڈہری والا، اور موضح کھروڑہ باقر میں کی گئیں۔میٹنگ میں چھوٹے کسانوں، مزارعین اور زمینداروں نے شرکت کی۔

میٹنگ میں بات کرتے ہوئے پاکستان لیبر قومی موومنٹ اور حقوقِ خلق پارٹی پنجاب کے صدر بابا لطیف انصاری نے کہا کہ کسانوں، مزدوروں اور طلبہ کو اپنے حقوق کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بنگلہ دیش میں نوجوان اپنے حقوق کیلئے لڑ سکتے ہیں،تو پنجاب کے کسان اپنے ساتھ ہونے والے ظلم پر کیوں کھڑے نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی علاقوں کے چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانے اور کسان رابطہ کمیٹی کی مقامی کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حالات کو دیکھتے ہوئے کسانوں کو اکٹھا ہونے اور اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہونے پر زور دیا۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے حسنین جمیل فریدی نے کہا کہ گندم خریداری میں حکومت نے کسانوں کو مارکیٹ پر رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے۔ بڑے جاگیر داروں نے پاسکو کو گندم بیچ دی،مگر چھوٹے کسانوں کا سب سے زیادہ استحصال ہوا۔ گندم کے اگلے سیزن سے پہلے ہمیں نہ صرف جھنگ بلکہ پورے پاکستان میں کسانوں کو متحرک کرنا ہے۔ جب تک کسان،مزدور، ہاری اکٹھے نہیں ہوں گے، ان کے ساتھ ظلم ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی جھنگ کے کسانوں کے مسائل کو باقی تنظیموں سے آگاہ کرے گی اور ان کے حل کے کیلئے جامع پلان بنایا جائے گا۔

کسان رابطہ کمیٹی کے مدبر علی نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے کسانوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ بے موسمی بارشوں نے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کسانوں کو موسمیاتی تبدیلی سے مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ اس لیے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کسانوں کے ساتھ تعلیم و تربیت کا سلسلہ شروع کرے گی اور ہم ایک منظم طریقے سے کسان تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔

مقامی کسان رہنماؤں نے کہا کہ پہلے حکومت نے گندم خریدنے سے ا نکار کیا،بعد میں بجلی کے بلوں میں اضافے نے کسانوں کی مزید کمر توڑدی۔ اب کسان خاموش بیٹھے رہے تو اس ملک کی رہی سہی زراعت بھی تباہ ہو جائے گی۔ کسان ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن حکومت کو ان کا کوئی احساس نہیں۔

میٹنگز میں فیصلہ ہوا کہ 31 اگست تک 100 دیہاتوں میں کسان رابطہ کمیٹی کی تنظیم تشکیل دی جائے گی۔ ستمبر کے آخر میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی ضلع جھنگ کی تنظیم کی جانب سے پریس کانفرنس کی جائے گی،جبکہا کتوبر کے آغاز میں جھنگ میں فیصل آباد ڈویژن کی کسان کانفرنس کروائی جائے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts