خبریں/تبصرے

راوی ریور فرنٹ کسانوں کی زمینوں پر قبضے کا منصوبہ، پاکستان کسان کمیٹی ریلی کا انعقاد کرے گی

لاہور (پ ر) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیرِ اہتمام ملک بھر کی کسان تنظیموں، سول سوسائٹی اور اور مختلف ٹڑیڈ یونینوں اور کسانوں سے متعلقہ مسائل کے حل کے لیے جاری تحاریک کے نمائندگان کا ایک دو روزہ مشاورتی اجلاس آج یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں بلوچستان کی کی کسان تحریک، خیبر پختون خواہ کی کسان تحاریک، سندھی ہاری تحریک، پاکستان فشر فوک فورم اور انجمن مزارعین پنجاب اور پاکستان کسان اتحاد اور راوی ریور فرنٹ تحریک کے رہنماؤں اور نمائندگان کے علاوہ سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے نمائندگان نے بھی بھرپور شرکت کی۔
 
اجلاس کے آغاز میں صائمہ ضیاء نے ایشیاء یورپ پیپلز فورم کا تعارف پیش کیا اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی  کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور حاضرین کو اس دو روزہ مشاورتی اجلاس کی اہمیت اور پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
 
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آصف شریف صاحب نے شرکاء کو کاشتکاری کے ایسے متبادل طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا کہ جن کے استعمال سے چھوٹے کسان اپنی زمینوں سے بہتر اور کم لاگت پیداوار حاصل کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیج کی فراہمی ایک اہم معاملہ ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں بیجوں پر اپنی اجارہ داری کے زریعے کسانوں کو اپنا دستِ نگر بنانا چاہتی ہیں جبکہ کسان کو بیج کی فراہمی کے لیے کسی کا محتاج ہونے کی قطعی ضرورت نہیں وہ اپنے اگائے ہوئے پودوں سے آئندہ فصل کے لیے درکار صحتمند بیج حاصل کر سکتا ہے۔
 
اسی طرح ان کا یہ بھی کہنا تھا فصلوں کی آب پاشی کے موجودہ نظام نے بھی زمین کی زرخیزی کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مصنوعی کھاد اور کیڑے مار ادویات کے بے دریغ استعمال کو بھی زمین کی فطری زرخیزی کے خلاف ایک زہر، قاتل قرار دیتے ہوئے اسے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی عام کسانوں کی خوشحالی کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔
 
آج کے اجلاس کے دوسرے سیشن میں کسان تنظیموں کی موجودہ تنظیمی صورتحال اور کار کردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اس سیشن میں راوی ریور پراجیکٹ کے خلاف کسان تحریک کے رہنما مصطفیٰ رشید نے خطاب کرتے ہوئے اس منصوبے کو چھوٹے کسانوں اور لاہور شہر کے ماحول کے لیے ایک خطرہ بتایا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہاں پر آباد کئی دیہات کے عوام اس منصوبے کی منسوخی کے لیے ہر ممکن اقدام سے گزیر نہیں کریں گے۔
 
پاکستان فشر فوک کی رہنما محترمہ فاطمہ مجید نے سندھ کے دو جزائر کو قبضہ مافیا کے حوالے کرنے سے وہاں کے ماحول اور غریب ماہی گیروں کے پیدا ہونے والے مسائل سے حاضرین کو آگاہ کیا۔
 
اس سیشن سے ڈیرہ سہگل کی جمیلہ بیگم، جڑانوالہ کی کسانوں کی ان کی آبائی طور پر زیرِ کاشت زمینوں سے بیدخلی کے خلاف کسان تحریک کے رہنما رائے فضل رسول، پروگریسوّ سٹوڈینٹس کولیکٹیو کے رہنما محسن ابدالی اور مہر عبدالستار جنرل سیکرٹری انجمن مزارعین پنجاب نے بھی خطاب کیا اور کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے کسانونوں کے حقوق کے لیے کو شاں تنظیموں کے ملک گیر اتحاد پر زور دیا۔
 
آج کےاجلاس کے اختمام پر شرکاء نے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق کی طرف سے پیش کردہ مندرجہ ذیل قراردادوں کی منظوری دی:
 
سندھ کے دو جزائر کے بارے میں جاری آرڈینینس کو فوری منسوخ کیا جائے
 
جڑانوالہ کے کسانوں کی اراضی واپس کرکے ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے
 
راوی ریور پراجیکٹ کی فوری منسوخی کے لیے مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا جائے
 
بھارتی کسانوں کے احتجاج سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک مظاہرہ کیا جائے
Roznama Jeddojehad
+ posts