خبریں/تبصرے

فوسل فیول ختم کرنے کی جدوجہد: 13 سے 20 ستمبر کو گلوبل ویک آف ایکشن منانے کا اعلان

لاہور(جدوجہد رپورٹ)فوسل فیول کو ختم کرنے کی عالمی لڑائی اور کلائمیٹ فنانس مہم کی جانب سے 13سے 20ستمبر تک گلوبل ویک آف ایکشن کے ذریعے مہم کا تیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دنیا بھر کی تحریکیں اور تنظیمیں کلائمیٹ فنانس اور فوسل سے پاک مستقبل کیلئے اس مہم کا حصہ بن رہے ہیں۔

گلوبل ویک آف ایکشن کے تحت 13ستمبر کو شروع ہونے والی یہ مہم آن لائن اور آف لائن سطح پر جاری رکھی جائے گی۔ اس دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔

جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ ہم 29 COP کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے مالیاتی امور اور توانائی کی منصفانہ منتقلی کی طرف بڑھنے کیلئے فوسل فیول کا خاتمہ پہلے سے زیادہ اہم ہیں۔ آئندہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، مستقبل کی اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس اور ستمبر میں یکے بعد دیگرے ہونے والی عالمی قابل تجدید توانائی سربراہی کانفرنس کے دوران ہمارے مطالبات کو دہرانے جبکہ حکومتوں، بین االقوامی اداروں اور کارپوریشنوں کو ان مطالبات کو سننے اور عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ہمارے پاس عوامی دباؤ بڑھانے کے یہ اہم مواقع ہیں۔

عالمی جنوب کی حکومتیں کئی دہائیوں سے ملکی اور بین االقوامی سطح پر موسمیاتی تباہی سے ہوئے نقصان میں اپنا منصفانہ حصہ لینے میں مسلسل ناکام رہی ہیں۔ اس منصفانہ حصہ میں عالمی جنوبی ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے ہوئی تباہی کی تلافی کا معاوضہ شامل ہے، یہ تلافی عالمی شمال کے ممالک کی ذمہ داری ہے جس کا وعدہ انہوں نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کے طور کیا تھا۔

موسمیاتی مالیات بھی ماحولیاتی قرضوں کی تلافی کا ایک حصہ ہے جو جنوبی ممالک کے لوگوں کو تاریخی اور مسلسل نقصانات کے ازالے کیلئے ادا کیے جاتے ہیں، اورموسمیاتی بحران میں شراکت کے بغیر اس کے نقصانات برداشت کرتے ہیں۔ کلائمیٹ فنانس کی مد میں اب تک فراہم اور متحرک کی گئی کل رقم جو کہ عالمی جنوب کی ماحولیاتی تباہی کی تلافی کے طور پر دی جانی تھی انکی مالی اعانت کے لیے درکار کھربوں کے مقابلے میں بہت کم ہے، کلائمیٹ فنانس کا مقصد یہ ہے کہ یہ ممالک تخفیف، موافقت اور ماحولیاتی تباہی کے نقصان کا ازالہ کرتے ہوئے ایک منصفانہ منتقلی کی جانب بڑھ سکیں۔ یہ عالمی شمال کے ممالک کی حکومتوں کے اختیار میں ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے عوامی فنڈز اکٹھا کریں، اس میں ناکامیوں کی کوئی قابل قبول وجوہات نہیں ہیں۔ انہیں آلودگی پھیلانے والوں اور منافع خوروں پر ٹیکس لگانا چاہیے، فوسل فیول پر سبسڈی دینا بند کرنی چاہیے اور فوجی ہتھیاروں اور آپریشنز کے لیے اخراجات کو ختم کرنا چاہیے۔

ماحولیاتی سائنس دانوں کی جانب سے متفقہ ماحولیاتی اہداف اور بڑے پیمانے پر انتباہ کرنے کے باوجود گلوبل نارتھ کی حکومتیں ٹیکسوں سے بچنے والی اشرافیہ اور آلودگی پھیلانے والی کارپوریشنوں کے ساتھ مل کر جیواشم ایندھن(فوسل فیول)کے اخراج اور پیداوار کو بڑھا رہی ہیں۔ صرف 2022 میں تیل اور گیس کی صنعت کا منافع حالیہ برسوں میں اوسطاً 1.5 ٹریلین ڈالر سے 4 ٹریلین ڈالر تک بڑھ گیا۔ کوئلہ، گیس اور تیل کا خطرناک اخراج اور اسکے نتیجے میں مسلسل پیداوار عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ° C ڈگری کم کرنے کے عالمی وعدوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔ دنیا کو تیزی سے قابل تجدید توانائی کی طرف مساوی اور منصفانہ منتقلی کے ذریعے 2050 تک کاربن اخراج کو صفر تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کے لیے عالمی شمال کی حکومتوں کا کردار انتہائی ذمہ دارانہ اور اہم ہے۔

فوسل فیول کو ختم کرنے کی عالمی لڑائی اور کلائمیٹ فنانس کی مہم 13 سے 20 ستمبر کو گلوبل ویک آف ایکشن کے ذریعے مزید تیز کی جارہی ہے، دنیا بھر کی تحریکیں اور تنظیمیں موسمیاتی مالیات اور فوسل سے پاک مستقبل کے لیے اس مہم میں شامل ہو رہی ہیں۔

پریس ریلیز میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ آئیے مل کر عالمی شمالی حکومتوں سے اپنے ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اپنی آواز بلند کریں، تا کہ وہ محض وعدے کرنا بند کریں، فوسل فیولکو استعمال کرنے والی کارپوریشنوں کو لگام دیں اور ماحولیاتی تباہی کی مالیاتی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا کریں۔ انہیں ملکی اور بین االقوامی سطح پر تیز رفتار، منصفانہ منتقلی اور مالی اعانت سے حاصل شدہ فوسل فیول فیز آؤٹ کو یقینی بنانے کے کارروائیوں میں اپنا پورا پورا حصہ لینا چاہیے۔ گلوبل ویک آف ایکشن کے تحت 13 ستمبر کو #EndFossilFuels ایکشن سے شروع ہونے والی یہ مہم 20 ستمبر کو #PayUp for Climate Finance Actionکے ساتھ آن لائن اور آف لائن سطح پر جاری رہے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts