تاریخ

فیڈل کاسٹرو کو قتل کرنے کی چھ سو سے زیادہ امریکی سازشوں کا انکشاف!

قیصر عباس

(روزنامہ جدوجہد رپورٹ) نئی اطلاعات کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ سے صرف تین سو میل دور ایک چھوٹے سے جزیرے کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاسٹرومرتے دم تک امریکی انتظامیہ کے اعصاب پر سوار رہے۔ انکل سام نے کیوبا پر حملے کئے، اقتصادی پابندیاں عائد کیں اور انقلاب کے بانی فیڈل کاسٹرو کوقتل کرنے کی متعدد ناکام کوششیں بھی کیں۔

کیوبا کی خفیہ ایجنسی کے سابق ڈائرکٹر فیبین اسکیلانتے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے سینکڑوں مرتبہ کاسٹرو کوراستے سے ہٹانے منصوبے تشکیل دئے جو مختلف وجوہات کی بناپر ناکام رہے۔ سوشلسٹ جریدے جیکوبن نے فیبین کے حوالے سے لکھاہے کہ امریکہ کے کم از کم آٹھ صدور نے کاسٹرو کو راستے سے ہٹانے کے 634 منصوبے بنائے لیکن ہر بار کسی نہ کسی وجہ سے ان پرعمل درامد نہ ہوسکا یا وہ ناکام رہے۔

صدر رونلڈ ریگن نے سب سے زیادہ 197 بار کاسٹرو کو قتل کرنے کی کوشش کی اور صدر رچرڈ نکسن نے ایسے 184 منصوبوں کی منظور ی دی۔ اسی طرح لنڈن بی جانسن نے 72 جمی کارٹر نے 64، جان ایف کینڈی نے 42، آئزن ہاور نے 38، بل کلنٹن نے 21 اور جارج ڈبلیو بش نے 16 بار کاسٹرو کو قتل کرانے کی کوششیں کیں۔

کاسٹرو کو ختم کرنے کے لئے سی آئی اے نے ہر طرح کے انوکھے حربے آزمائے اور اس مقصد کے لیے کبھی خطرناک مافیاکو استعمال کیا گیا، کبھی ان کی ایک پرستار کو انہیں مارنے کے لئے تیار کیا گیا تو کبھی ان کے کھانے میں زہر ملانے کی کوشش کی گئی۔

جنوری 1960ء میں سی آئی اے نے کاسٹرو کے عشق میں گرفتار ایک خاتون ماریتا لورینز کو انہیں زہر دے کر قتل کرنے کی مہم پر کیوبا بھیجا اور اس مقصد کے لئے ایک بوتل میں زہریلی گولیاں بھی خصوصی طورپر بھیجی گئیں۔ لیکن کاسٹرو سے ملاقات میں ماریتانے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر انہیں خفیہ منصوبے سے آگاہ کر دیا۔ کاسٹرو نے انہیں ایک بھری ہوئی رائفل دے کران سے کہا کہ گولی چلائیں مگر انہوں نے انکار کر دیا اور اس طرح یہ سازش بری طرح ناکام ہوئی۔ ماریتاکیوبا سے فرار ہو گئیں لیکن دو عشروں بعد ان سے دوبارہ ملنے میں کامیاب رہیں۔

اسی سال سی آئی ا ے نے ہاورڈ جانسن نامی کمپنی کے ایک ملازم رابرٹ میہو کو مافیا کے سرکردہ افراد جان روسیلی، سام گینکانا اورسانتوز ٹریفکانتے کو ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر کے عوض کاسٹر و کو زہر دینے پر آمادہ کیا۔ منصوبے کے مطابق کاسٹرو کے ایک پسندیدہ ریسٹورانٹ میں کھانے میں زہر ملاکر انہیں ہلاک کرنا تھا لیکن کاسٹرو نے ریسٹورانٹ جانا بند کردیا اور اس طرح یہ کوشش بھی ناکام ہو گئی۔

1963ء میں ایک اور سازش کے تحت کاسٹرو کو ایک امریکی سفارت کارجیمزڈانوون کے ذریعے غوطہ زنی کا لباس تحفے میں دیا جانا تھاجس میں ٹی بی کے بیکٹیریا اور دوسرے مہلک امراض کے جراثیم موجود تھے۔ سفارت کار کو جب کسی اور ذرائع سے اس سازش کا علم ہوا تو انہوں نے اس پر عمل درآمد روک دیا۔ اس طرح یہ سازش بھی ناکام رہی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں، قدامت پسند رپبلکن اورترقی پسند ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے کاسٹرو کو راستے سے ہٹانے کی سازشیں کیں۔ ان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے بل کلنٹن اور جمی کارٹر جیسے لبرل صدور بھی شامل ہیں۔ لیکن پہلے افریقی النسل صدر براک وبامہ نے ایسی کوئی سازش نہیں کی بلکہ وہ اپنے دور اقتدار میں کیوبا سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے اور امریکیوں کے لیے کیوبا کی سیاحت اور باہمی تجارت پرکچھ پابندیاں ختم کر دیں۔ بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019ء میں یہ پابندیا ں دوبارہ لگا کردونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

تمام امریکی سازشوں کے باوجوفیڈل کاسٹرو حیرت انگیز طورپر نہ صرف زندہ رہے بلکہ سیاسی طور پرفعال بھی رہے اور کیوبا میں سوشلسٹ نظام کی بنیادیں مضبوط کیں۔ کامیاب گوریلا جنگ کی قیادت کر کے ملک کے وزیر اعظم اور پھر صدر کی حیثیت سے آدھی صدی تک برسر اقتداررہنے کے بعدوہ 2008ء میں اپنی علالت کے سبب سیاست سے ریٹائر ہوئے۔ کیوبا کا یہ مرد آہن 25 نومبر 2016ء کو نوے برس کی عمر میں اس دنیا سے کوچ کر گیا۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔