خبریں/تبصرے

20 سالہ جنگ میں 76 ہزار سے زائد پشتون ہلاک، 57 لاکھ بے گھر ہوئے: پی ٹی ایم

لاہور(جدوجہد رپورٹ) خیبر میں جاری تین روزہ پشتون قومی جرگہ کے دوسرے روز پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کی جانب سے دکھائی جانے والی دستاویزی فلموں میں گزشتہ20سالہ جنگ کے دوران پشتونوں کو پہنچنے والے نقصانات کے اعداد و شمار پیش کئے گئے۔

پی ٹی ایم کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 76ہزار584بے گناہ پشتون اس جنگ میں مارے گئے۔57لاکھ بے گھر ہو کر آئی ڈی پیز بنے، جن میں سے 23لاکھ آج بھی بے سروسامان ہیں۔

7 ہزار 538 پشتون بارودی سرنگوں (لینڈ مائنز) کی وجہ سے معذور ہو چکے ہیں۔1738پشتون مشران کو زبح کر کے قتل کیا گیا۔ 6ہزار700سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔22ہزار افراد اب بھی فوجی کیمپوں کے اندر جیلوں میں ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی کی اس جنگ میں 27ہزار پشتون خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ 7800خواتین یہ جاننے کے لیے منتظر ہیں کہ وہ بیوہ ہیں یا نہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 9ہزار 237بڑے دھماکے ہو چکے ہیں۔200دھماکے مساجد میں ہو چکے۔25ہزار سے زائد دکانیں تباہ ہو چکی ہیں، جن میں سے 7ہزار700میران شاہ بازار کی ہیں۔ 35بڑے بازار مسمار کیے گئے ہیں، جن کا آج تک ازالہ نہیں کیا گیا۔ 3لاکھ70ہزار گھر و مساجد مسمار ہوئے، جن میں سے ڈیڑھ لاکھ صرف جنوبی وزیرستان میں ہیں۔

پشتون علاقوں میں 7گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ مہمند ایجنسی کے علاقے ڈویزو میں ایک گھر میں ایک ہی دن میں 11افراد کو زبح کیا گیا۔وزیرستان کے 2ہزار علماء کو قتل کیا گیا۔

ضلع کرم میں شیعہ اور سنی لڑائی کے دوران4100افراد مارے جا چکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2لاکھ17ہزار سے زائد پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے جا چکے ہیں۔ دستاویزی فلموں میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک پشتون کو مارنے کی قیمت10ہزار ڈالر لگائی گئی تھی۔

یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ کوئٹہ سے سوات تک 10لاکھ ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔

فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق شعبہ نفسیات کے اعداد و شمار کے مطابق ہر تیسرا پشتون قائلی ذہنی امراض میں مبتلا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts