لاہور(جدوجہد رپورٹ)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق ایرانی حکام نے 2024میں 901افراد کو پھانسی دی۔
’ایران وائر‘ کے مطابق پھانسی پانے والوں میں 31خواتین بھی شامل تھیں، جن میں سے اکثرکو گھریلو تشدد، عصمت دری یا جبری شادی سے اپنا یا اپنے خاندان کا دفاع کرتے ہوئے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان لزتھروسل نے کہا کہ ایک کیس میں ایک عورت کو اس کے شوہر کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ ایسا اس خاتون نے اس وقت کیا جب وہ اپنی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادہ کرنے سے اپنے شوہر کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ ایک بار پھر ہم ایران میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
زیادہ تر پھانسیاں منشیات سے متعلق جرائم کے لیے دی گئی تھیں۔ اقوام متحدہ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ سیاسی اختلاف کرنے والے اور 2022کے احتجاج سے منسلک افراد کو بھی سزائے موت دی گئی۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کو خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اپنی مہم کے وعدوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔