لاہور(جدوجہد رپورٹ)گوادر کی ایک مقامی عدالت نے بلوچستان کتاب کارواں میلے میں ’انتشار پھیلانے‘ والی کتابوں کا اسٹال لگانے کے الزام میں گرفتار 4طلبہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 40ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
’وائس پی کے‘ کے مطابق بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی(بساک) نے نئے سال کے آغاز پر بلوچستان بھر میں ’بلوچستان کتاب کاروان‘ میلے منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اسی سلسلہ میں منگل کے روز گوادر میں ڈھوریہ اسکول کے باہر کتابوں کا میلہ لگایا گیا۔ پولیس نے چھاپہ مار کر کتابیں ضبط کر لیں اور سٹال پر موجود 4طالبعلموں کو حراست میں لے لیا تھا۔ گوادر پولیس کے مطابق طلبہ ’انتشار پھیلانے‘ والی کتابیں فروخت کر رہے تھے۔
گرفتار طلبا ء کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 158 بی (طلبہ کو تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر اکسانا)، 188 (سرکاری احکامات کی خلاف ورزی)، 147 (ہنگامہ آرائی) اور 149 (غیر قانونی اجتماع) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ’ڈھوریہ اسکول کے سامنے شاہراہ عام پر ایک بہت بڑا مجمع کھڑا تھا جس کی وجہ سے شاہراہ عام مکمل طور پر بند ہو چکی تھی اور عام عوام کو آمد ورفت کیلئے شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ ڈھوریہ اسکول کے سامنے روڈ پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے طلباء ایک اسٹال لگا کر انتشار پھیلانے والی کتابیں فروخت کر رہے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے طلبا پابندی کے باوجود غیر قانونی طور پر بک اسٹال لگا کر لوگوں میں انتشار پھیلانے والی کتاہیں سرعام فروخت کر کے طالب علموں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، امن و امان میں خلل ڈالنے اور علاقہ میں انتشار پھیلانے کی فضاء پروان چھڑا رہے تھے۔‘
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں واقع کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ’گوادر کتب میلے سے غیر قانونی طور پر گرفتار بلوچ نوجوانوں سمیت کتابوں کو قید کرنا بلوچ دشمن اور علم دشمن عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گودار کی طرح بلوچستان کے دوسرے علاقے ڈیرہ مراد جمالی، اوستہ محمد، جھل مگسی، جعفر آباد، سبی، بارکھان،تونسہ، حب چوکی سمیت دیگر کچھ کتب میلوں پر پولیس اور سول وردی والے افراد نے دھاوا بول کر ہراساں کیا اور کچھ سٹالز کو بلاجواز بند کیاگیا۔‘
دوسری جانب بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے تربت یونیورسٹی میں طلبا ء کی گرفتاری اور کتب کو ضبط کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔