خبریں/تبصرے

20 جون: نوجوان سوشلسٹوں کی عالمی کانفرنس

انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ

ترجمہ: عمر عبد اللہ

یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا جا رہا ہے جب پوری دنیا امریکا میں پھوٹنے والی شورش کا بغور مشاہدہ کررہی ہے۔ نوجوانوں کی اکثریت میں اس سرکشی کے لئے ہمدردی کے گہرے جذبات پائے جاتے ہیں اور بین الاقوامی یکجہتی کے عملی مظاہرے پروان چڑھ رہے ہیں۔ اس وقت پوری دنیا کی صورتحال کا نقشہ کچھ یوں کھینچا جا سکتا ہے کہ ’COVID-19‘نے سرمایہ داری کے بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ بورژوازی کٹوتیوں کے پروگرام کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔یہ کیفیت دنیا بھر کی عمومی صورتحال کی غمازی کر رہی ہے۔ سرمایہ داری اور حکمران طبقے کے پاس بار بار کھڑے ہونے والے اس بحران سے نمٹنے کے لئے محنت کشوں کے استحصال، فطرت کی تباہی اور ہر طرح کے جبر میں اضافے کے علاوہ اور کوئی حل موجود نہیں ہے۔ چنانچہ آنے والے دنوں میں اس بحران سے نکلنے کا راستہ طبقاتی جدوجہداور حکومتوں کی بالعموم عوام اور بالخصوص نوجوان دشمن پالیسیوں کے خلاف لڑائی کے عمل سے ہی آشکار ہوگا۔

موجودہ عہد میں نوجوانوں کو مندرجہ ذیل مسائل کا سامنا ہے۔

۱۔ملازمت کے حصول میں مشکلات۔
۲۔تعلیم کا بڑھتا ہوا خلا، جس میں اس وبا کے دوران آن لائن سکولنگ کے وجہ سے مزید اضافہ ہو  گیا ہے۔
۳۔ ادارہ جاتی تشدد میں اضافہ
۴۔نسل پرستی اور زینوفوبیا میں اضافہ۔
۵۔صنفی تشدد میں اضافہ۔

لہٰذا عالمی بورژوازی کی سیاسی قیادت میں موجودہ نسل کا مستقبل خطرے میں ہے۔ آج کی نوجوان نسل کو نہ صرف سرمایہ داری کے شدید ہوتے حملوں کو شکست دینی ہے بلکہ انہیں ایک نئے سیاسی، سماجی اور معاشی ماڈل کی تخلیق کا بھی چیلنج درپیش ہے۔

بغاوت قرنطینہ میں نہیں ہے!

بغاوت اگرچہ ناہموار ہے لیکن بین الاقوامیت کے ناقابل تردید تناظر کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ سامراج کے دل میں پھوٹنے والی حالیہ بغاوت پوری دنیا میں موجود پولرائزیشن کے عمل کی نشاندہی کر رہی ہے۔ دنیا کے مختلف علاقوں میں کورونا وبا کی وجہ سے نافذ کردہ پابندیاں ابتدائی طور پرتو معاشرے پر اثر انداز ہوئیں لیکن یہ قدغنیں پہلے سے مجتمع شدہ سماجی طاقتوں اور نوجوانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔ اس کے برعکس اس وبا کے دوران سرمایہ دارانہ حکومتوں کے غیر ذمہ دارانہ، غیرانسانی اور بے حسی پر مبنی رویوں نے مظاہروں کی شدت اور حجم میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔جہاں تمام براعظموں میں عوام کے آزادانہ عمل کادوبارہ جنم موجودہ مرحلے کی بنیادی خصو صیت ہے وہاں مستقبل میں ہونے والے واقعات کی پیش بینی بھی سماج کے درست تجزیے اور ہماری اس میں سیاسی مداخلت کے لئے ناگزیر ہے۔نوجوانوں کی قیادت میں نئی تحریکوں کا جنم سوشلسٹوں کے لئے ایک اہم اور مثبت پیشرفت ہے۔

تمام روایتی پارٹیوں کے تباہ کن کردار اور اس سے بھی بڑھ کر بائیں بازو کے لبادے میں چھپے سرمایہ داری کے حامیوں کی واردات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ان بغاوتوں کی گرما گرمی میں انقلابی تنظیمیں منظم کی جائیں تاکہ ان حالات میں پیدا ہوئی گنجائش کا فائدہ اٹھا یا جا سکے۔اگر چہ یہ بات بھی درست ہے کہ حکمران طبقہ اتنی آسانی سے طاقت سے دستبردار نہیں ہوگا۔

انسان دوست سرمایہ داری کی افیون

اسی تناظر میں آنے والے خطرے کو بھانپ کر سرمایہ داری کی نظریاتی فیکٹریاں اور بائیں بازو کے اصلاح پسند مسلسل نئی انسان دوست سرمایہ داری کا جھوٹ بانٹنے میں مصروف ہیں۔ لیکن یہ تما م تر کوششیں اس معاشی بحران اور نظام میں عوام کے لئے کس قسم کی رعایت کی گنجائش موجود نہ ہونے کی حقیقت کے سامنے لاچار نظر آتی ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس کارپوریشنیں اور حکومتیں اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کے لئے آخری ہتھکنڈے کے طور تشدد میں اضافے کا سہارا لیتی ہیں۔ یہ تمام تر صورتحال سوشلسٹ نظریات کے لئے لڑنے کا بہترین موقع فراہم کر رہی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محنت کشوں کے ہراول دستے کی قیادت میں انقلاب کے ذریعے حقیقی تبدیلی کے جدوجہد کی جا سکتی ہے۔

ایک نیا مئی 1968ء ہر چیز کو لرزا دے گا!

پوری دنیا میں رونما ہونے والی ان تاریخی تبدیلیوں پر اپنے تجربات کی روشنی میں بحث کی غرض سے انٹر نیشنل سوشلسٹ لیگ (یوتھ سیکشن) نے آج 20 جون کو ایک انٹر نیشنل کا نفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پانچ بر اعظموں سے لوگ شرکت کریں گے تا کہ ان حالا ت میں معیاری مدا خلت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہم دنیا کے ہر کونے سے کامریڈوں کی شرکت کے منتظر ہیں جو بیس مختلف ممالک سے اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے عملی جدوجہد کے مسائل کے حل پر جمہوری قوائد کے تحت غور کرنے کی کو شش کریں گے۔ ہم حقیقت پسند، انٹرنیشنلسٹ اور سوشلسٹ ہیں جو سرمایہ داری، سامراجی تسلط اور ہر طرح کے ظلم او ر نا انصا فی سے پاک معاشرے کی تخلیق کے لئے انقلابی جدو جہد کر رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts