خبریں/تبصرے

پی ٹی ایم کے قافلے پر حملہ، منظور پشتین سمیت دیگر قائدین محفوظ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کے قافلے پر خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر حملہ کیا گیا ہے، تاہم منظور پشتین اور تمام ساتھی حملے میں محفوظ رہے ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق موٹروے کے مانسہرہ انٹرجینچ پر مبینہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ منظور پشتین کی گاڑی پر انڈے اور ٹماٹربھی پھینکے گئے، منظور پشتین ساتھیوں سمیت بٹگرام سے واپس آرہے تھے۔ قافلے میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑبھی شامل تھے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ ”درجنوں افراد نے اس وقت منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی جب وہ بٹگرام سے واپس اسلام آباد جا رہے تھے۔ واقعہ مانسہرہ انٹرچینج میں داخل ہوتے وقت پیش آیا۔“

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ”انہوں نے کسی قسم کی پولیس رپورٹ اس وجہ سے نہیں درج کروائی کہ ماضی میں پی ٹی ایم کی رپورٹس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ واقعہ پرامن کارکنوں کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔“

دوسری جانب ضلع مانسہرہ کے مقامی پولیس حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق۔ حکام کا کہنا تھا کہ ”واقعے کے بعد کسی قسم کا مقدمہ درج نہیں کرایا گیا۔“ ایک پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ ”منظور پشتین کے ساتھ موجود افراد نے ہوائی فائرنگ کی تھی۔ اس سلسلے میں حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔“ تاہم رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پولیس حکام کے مؤقف کی تردید کی ہے۔

سابق سینیٹر عثمان کاکڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ”بٹگرام سے واپس آتے ہوئے مانسہرہ انٹر چینج پر ہونے والے واقعہ سازش ہے۔ جس وقت وہ پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور دیگر ساتھیوں سمیت ٹول پلازہ میں داخل ھوئے تو 20 سے 25 افراد نے ان کا راستہ روک لیا۔ ان افراد میں بعض کے پاس ڈنڈے بھی تھے۔ پہلے ان افراد نے پشتون تحفظ تحریک، منظور پشتین اور دیگر کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاج کرنے والوں میں سے کئی ایک افراد نے ان پر انڈے اور ٹماٹر پھینکنا شروع کر دیے۔“

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ”ان افراد میں سے ایک شخص نے پستول سے ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم قافلے میں شامل افراد محفوظ رہے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts