فاروق سلہریا
منگل کے روز ہنگری کے دارلحکومت بدھاپسٹ میں یوروکپ کے میچ سے قبل، پرتگال کے عظیم فٹ بالر کرستین رونالڈو پریس کانفرنس کرنے آئے تو دیکھا کہ میز پر کوکا کولا کی دو بوتلیں پڑی ہیں۔
کوکا کولا یورپ بھر میں جاری یورو کپ 2020ء کا آفیشل سپانسر ہے (کرونا کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ ایک سال کی تاخیر سے ہو رہا ہے)۔
رونالڈو نے کوکا کولا کی دونوں بوتلیں وہاں سے اٹھا دیں اور پانی کی بوتل لہراتے ہوئے کہا: ”پانی“ (یعنی کولا نہیں پانی پیو)۔
یہ ویڈیو ایسی وائرل ہوئی کہ اگلے چند گھنٹوں میں کوکا کولا کے شیئر 1.6 فیصد گر گئے اور کولا کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس کی مالیت 242 ارب ڈالر سے 238 ارب پر آ گئی۔
بی بی سی کے مطابق لوگ اس گراوٹ کی وجہ رونالڈو کے احتجاج کو قرار دے رہے ہیں مگر اس کا کوئی حتمی ثبوت نہیں کہ ایسا ہی ہوا ہے۔
کوکا کولا کو یہ نقصان رونالڈو کی وجہ سے پہنچا یا کسی اور وجہ سے، رونالڈو جیسے کھلاڑی کا کوکا کولا جیسی طاقتور ملٹی نیشنل کو چیلنج دینا ایک انتہائی قابل ستائش عمل ہے۔
36 سالہ رونلاڈو اپنے بچوں کو بھی سکھایا ہے کہ کولا پینا ہے نہ چاکلیٹ کھانی ہے۔
اس سے قبل، یورو کپ کے دوران بلجیئم کی فٹ بال ٹیم نے روس کے خلاف سینٹ پیٹرز برگ میں کھیلے جا رہے اپنے پہلے میچ سے قبل بلیک لائیوز میٹر (Black Lives Matter) سے اظہار یکجہتی کے لئے گھٹنا ٹیک کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
اب ذرا ان کا موازنہ پاکستانی سپورٹس سٹارز سے کیجئے۔
دن رات ہمیں مذہب کی تبلیغ کریں گے، سائنس کے خلاف بیانات جاری کریں گے مگر مجال ہے کہ کبھی بلوچستان یا سابق فاٹا میں ریاستی اقدامات پر کوئی احتجاج کیا ہو۔ ملک میں چار دفعہ مارشل لا لگا مگر کبھی کسی ہاکی یا کرکٹ سٹار نے جمہوریت کے حق میں نعرہ لگایا ہو، میرے علم میں نہیں۔
ہاں البتہ کئیوں نے جوا ضرور کھیلا اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اشتہار میں خوشی خوشی کام کیا۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔