لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کو پاک افغان سرحد کراس کر کے پاکستان داخل ہونے کی تعداد میں حیران کن حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران روزانہ 18 ہزار سے زائد افغان شہری، خواتین اور بچوں سمیت چمن بارڈر پر افغانستان کے علاقے سپن بولدک سے ہوتے ہوئے پاکستان داخل ہو رہے ہیں۔
ترک سرکاری چینل ’ٹی آر ٹی‘ کی ویڈیو رپورٹ کے مطابق پاک افغان بارڈر پر تعینات پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق طالبان کے قبضے سے قبل افغان شہریوں کے پاکستان میں داخل ہونے کا تناسب روزانہ 4 ہزار کے لگ بھگ تھا لیکن طالبان کے قبضے کے بعد یہ تعداد 18 ہزار فی یوم سے تجاوز کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ افغانستان کے ساتھ کوئی سمندری علاقہ نہیں لگتا، وسط ایشیائی ریاستوں کے علاوہ پاکستان، ایران اور چین کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگتی ہیں، وسط ایشیائی ریاستوں نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں جبکہ کابل ایئرپورٹ کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں شہری افغانستان سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بین الاقوامی میڈیا بھی کابل ایئرپورٹ پر ہی توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان نے بھی طورخم بارڈر کراسنگ بند کر رکھی ہے۔
دوسری طرف پاک افغان سرحد سے پاکستان میں داخل ہونے والے شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ طالبان کے قبضے اور ممکنہ سخت گیر قوانین کے نفاذ کے خوف سے ملک چھوڑ کر بھاگنے والے شہریوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔