سٹاک ہولم (فاروق سلہریا) سویڈش دارلحکومت سٹاک ہولم کے نواحی قصبے سودر تیلیا (Sodertalje) میں ایک دلچسپ تجربہ کامیابی سے شروع کیا گیا ہے: تربیت یافتہ کوے شہر بھر میں پھینک دئیے گئے سگریٹوں کے ٹکڑے اٹھا کر کوڑے دان میں پہنچا رہے ہیں۔
یاد رہے سویڈن میں ایک ارب سگریٹ کے ٹکڑے یا فلٹر سگریٹ نوش حضرات سڑک کنارے یا پارکوں میں پھینک دیتے ہیں۔ سویڈن میں سڑک کنارے پھینکے گئے کل کچرے کا 62 فیصد یہ سگریٹ بٹس (Cigarette Butts) ہوتے ہیں۔
سودرتیلیا کی بلدیہ شہر کی گلیوں سے کچرا اٹھانے پر دو ملین ڈالر خرچ کرتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایک سگریٹ کا ٹکڑا اٹھانے پر پاکستانی کرنسی میں اٹھارہ سے چالیس روپے خرچہ آتا ہے۔ اگر کووں کا تجربہ کامیاب رہا تو یہ خرچہ فی ٹکڑا چار روپے ہو جائے گا۔
اس منصوبے کے انچارج کرستیان ہانسن کا کہنا ہے کہ پرندوں کی صحت کو مد نظر رکھ کر ہی یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام کے لئے نیو کیلیڈونین (New Caledonian) نسل کے پرندوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کوے اس حد تک منطق استعمال کر سکتے ہیں جتنی ایک سات سال کا بچہ۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ یہ کوے فلٹر کو کھائیں۔ کوے جب فلٹر چونچ میں ڈال کر ایک مخصوص مشین، جو اسی مقصد کے لئے بنائی گئی ہے، تک لاتے ہیں تو انہیں کھانے کو کچھ دیا جاتا ہے۔ یہ کوے ایک دوسرے سے بھی سیکھتے ہیں۔
چند روز قبل جب سویڈش ٹیلی ویژن پر کوے کو یہ کام کرتے دکھایا گیا تو یہ یقینا ایک دلچسپ منظر تھا۔ سودرتیلیا بلدیہ کے ایک اہل کار تھامس تھرنستون کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ آگے بڑھتا ہے تو یہ منظر نامہ بہت دلچسپ ہو گا کہ ہم انسان کو تو صفائی نہ سکھا سکے مگر پرندے صفائی سیکھ گئے۔