لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستانی وزیر اعظم عمران خان رواں ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہی ہے جب یوکرین پر روسی حملے کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق پاکستان کے یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور یوکرین پاکستان کو گندم برآمد کرنے والا ملک ہے۔
عمران خان نے روس کے سرکاری ٹی وی آر ٹی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کے پر امن طریقے سے حل کی امید ظاہر کی۔ انکا کہنا تھا کہ ”میں امید کر رہا ہوں کہ یوکرین کا بحران پر امن طریقے سے حل ہو جائیگا۔“
انکا کہنا تھا کہ وہ فوجی تصادم کے قائل نہیں ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ بدھ کو دو روزہ سرکاری دورے پر روس پہنچیں گے۔
بیان کے مطابق ’پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں، جن کی نشاندہی باہمی احترام، اعتماد اور متعدد بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر نظریات کے تبادلے سے ہوتی ہے۔“
بیان کے مطابق پیوٹن اور عمران خان توانائی تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات کی تمام صفوں کا جائزہ لینے کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کا بھی جائزہ لیں گے۔
بیان میں علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کی نشاندہی نہ ہونے کے باعث ’اے پی‘ نے انہیں ’نامعلوم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل‘ سے تشبیع دی۔
’اے پی‘ کے مطابق یہ سربراہی اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب زیادہ تر مغرب روسی صدر کے خلاف صف آرا ہے، اس جنگ کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان توانائی کی قلت اور دنیا بھر میں افراتفری پھیل سکتی ہے۔
مغربی رہنماؤں نے منگل کو کہا کہ روسی فوج مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں اس وقت منتقل ہو گئی ہے، جب پیوٹن نے ان کی آزادی کو تسلیم کر لیا ہے۔ تاہم کچھ رہنماؤں نے اشارہ کیا کہ یہ ابھی تک مکمل حملہ نہیں تھا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں یوکرین بحران کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ لیکن عمران خان نے کسی بھی فوجی مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کئے جا سکتے ہیں۔