خبریں/تبصرے

لاہور: طلبہ یونین کی بحالی کیلئے احتجاجی دھرنا 18 ویں روز میں داخل

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بائیں بازو کی طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو (پی ایس سی) کے زیر اہتمام طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں میں کمی سمیت 12 مطالبات کے حصول کیلئے پنجاب اسمبلی کے سامنے جاری احتجاجی دھرنا 18 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔

یہ دھرنا رواں ماہ 9 فروری کو طلبہ یونین پر پابندی عائد کئے جانے کے 38 سال مکمل ہونے کے موقع پر دیا گیا تھا، جو تاحال جاری ہے۔ طلبہ کی ایک کثیر تعداد شدید موسم اور بارش میں بھی دھرنا میں دن رات موجود رہتی ہے۔

احتجاجی دھرنا میں شریک طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے طلبہ تنظیموں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں، ترقی پسند سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی تنظیموں، وکلا اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے طلبہ کے کیمپ کا دورہ کیا ہے۔

دھرنا میں شریک طلبہ روزانہ کی بنیاد پر تدریسی سرگرمیوں کے علاوہ مختلف موضوعات پر سٹڈی سرکل اور لیکچرز کا انعقاد کر رہے ہیں۔

اتوار کے روز ٹی ٹونٹی سپر لیگ پی ایس ایل کا فائنل بڑی سکرین پر دیکھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔

پی ایس سی نے اس دھرنے کے ذریعے مجموعی طور پر 12 مطالبات حکومت کے سامنے پیش کر رکھے ہیں، جو درج ذیل ہیں:

1۔ طلبہ یونین پر عائد پابندی فی الفور ختم کی جائے۔
2۔ یونیورسٹی داخلے کے وقت طلبہ سے سیاست نہ کرنے کا حلف نامہ آئین کے آرٹیکل 17 سے متصادم ہے اسے فوری ختم کیا جائے۔
3۔ طلبہ کو سٹوڈنٹ کارڈ پر ترجیحی بنیادوں پہ مفت معیاری علاج کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
4۔ طلبہ کو ٹرانسپورٹ کرائے کی مد میں 50 فیصد رعایت دی جائے۔
5۔ تمام جامعات میں ہراسانی کمیٹیوں کا قیام اور اس میں طلبہ کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
6۔ سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ سمیت ملک بھر سے جبری طور پر گمشدہ تمام طلبہ اور اساتذہ کو رہا کیا جائے۔ مزید برآں تعلیمی اداروں سے رینجرز اور ایف سی کا انخلا یقینی بنایا جائے۔
7۔ تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت مرد اور عورت کی کیٹیگری کے علاوہ خواجہ سرا کیٹیگری بھی شامل کی جائے اور متجنس افراد ایکٹ 2018ء پر عمل یقینی بنایا جائے۔
8۔ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ جامعات کے قیام کا عمل تیز کیا جائے بالخصوص پاکپتن میں بابا فرید یونیورسٹی کا قیام فوری عمل میں لایا جائے۔
9۔ تمام جامعات میں فیسوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔
10۔ ایچ ای سی کی بجٹ کٹوتیاں واپس لی جائیں اور کل جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔
11۔ پچھلے سال سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ گورنر پنجاب کی جانب سے سکالرشپس بحالی کا وعدہ پورا کیا جائے اور اسلام آباد میں سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کی جانب سے 265 سیٹوں کی بحالی کے لیے جاری دھرنے کا مطالبہ بھی تسلیم کیا جائے۔
12۔ مقامی میڈیکل گریجوایٹس کے لیے این ایل ای 2 اور فارن گریجوایٹس کے لیے این ایل ای 2 میں مینڈیٹری سٹیشن ختم کیے جائیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts