ہجیرہ (پ ر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ہجیرہ نے طلبہ کو اسلحہ کی جانب راغب کرنے کی ریاستی منصوبہ بندی کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یہ سلسلہ فوری ترک کیا جائے۔ ہجیرہ کالج میں منعقدہ اجلاس میں چند روز قبل نجی تعلیمی اداروں کے طالبعلموں کو فائرنگ رینج میں لے جا کر بندوق چلانا سکھانے اور انعامات تقسیم کرنے کے معاملہ کو زیر بحث لایا گیا۔
اجلاس سے کالج یونٹ کے چیئرمین سیف اللہ، جنرل سیکرٹری بلال اکبر، سابق چیئرمین مالیاتی بورڈ ارسلان شانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم طالبعلم ہیں اور ہمیں بندوق نہیں قلم چاہیے۔ طلبہ سے تعلیم کو پہلے ہی چھینا جا رہا ہے، تعلیم کو کاروبار بنا دیا گیا ہے، طلبہ حقوق پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ دوسری طرف طلبہ کو اسلحہ اور بندوق سے روشناس کروا کر انکی ذہن سازی کی جا رہی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جب طلبہ حقوق کی جدوجہد کریں تو انہیں نوٹس جاری کئے جاتے ہیں، فیل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ بلیک میلنگ اور ہراسگی کا عنصر بھی پایا جاتا ہے۔ طلبہ کو آزادانہ طور پر سوچنے، سمجھنے اور سیکھنے سے دور رکھتے ہوئے انہیں بندوق کی تربیت دینے کا عنصر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے راستوں کو ہموار کرتا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے ہر دور میں نوجوانوں کو سائنسی نظریات سے لیس کرتے ہوئے انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نہ صرف دور کیا ہے بلکہ حقیقی سماجی تبدیلی اور طبقات سے پاک معاشرے کے قیام کی جدوجہد کی طرف راغب کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطے کی ترقی پسند سیاست کا راستہ روکنے کیلئے ہر طرح کی سیاسی سرگرمیوں کو روک کر نوجوانوں کو اسلحہ کی طرف راغب کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور یہ سلسلہ ترک کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کسی بھی طرح کے اسلحہ اور بندوق کلچر کا تدارک کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں صحت مند مباحثوں اور سیاسی سرگرمیوں کا اجرا کیا جائے۔ طلبہ یونین کو بحال کرتے ہوئے الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جائے، فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ فی الفور واپس لیا جائے اور تعلیم کی ہر سطح پر مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یکساں قومی نصاب کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ بند کیا جائے اور جدید سائنسی خطوط پر استوار کیا گیا یکساں نظام تعلیم رائج کرتے ہوئے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ ماضی میں جس طرح اس خطے کے نوجوانوں کو انتہا پسندی اور بنیادی پرستی کا شکار کرنے کی ریاستی پالیسی کا انتخاب کرتے ہوئے دہشت گردی کا ایک کاروبار کیا گیا ہے، ویسا دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ہم نے تب بھی کہا تھا کہ دہشتگردی کا کاروبار کیا جا رہا ہے اور اس کا ایندھن غریب نوجوانوں کو بناتے ہوئے ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ آج ایک مرتبہ پھر یہ سلسلہ شروع کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائیگی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اگر طلبہ کو تعلیمی اداروں سے لے جا کر بندوق کلچر کی طرف راغب کرنے کی کوشش جاری رکھی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے اور جموں کشمیر سمیت پاکستان بھر میں احتجاج کریں گے۔