خبریں/تبصرے

چے کے قاتل کی موت اور’سوشلسٹ بدلہ‘

لاہور (فاروق سلہریا) دو روز قبل چے گویرا کو ہلاک کرنے والا بولیوین فوجی ماریو تیران سالازار زندگی کی بازی ہار گیا۔ اس کی عمر اسی سال تھی۔

اس نے8 اکتوبر 1967ء کو چے گویرا پر گولیاں چلا کر ہلاک کیا تھا۔ چے کو سی آئی اے ایجنٹوں کی مدد سے گرفتار کیا گیا اور اس وقت کے بولیوین صدر، جو اپنے شدید کمیونسٹ دشمن خیالات کی وجہ سے مشہور تھا، کے حکم پر گولی مار دی گئی۔

اپنی شہادت سے ایک دن قبل چے کو گرفتار کر کے گاؤں کے ایک خالی سکول کی عمارت میں رکھا گیا۔ قاتل سالا زار کا کہنا تھا: ”یہ میری زندگی کا بدترین لمحہ تھا۔ چے کسی دیو ہیکل، انتہائی طاقتور اور بہت بڑے انسان کی شکل میں دکھائی دے رہا تھا۔ اس کی آنکھیں چمک رہی تھیں۔ جب اس نے مجھے گھورا تو مجھے چکر سا آ گیا۔ مجھے لگا چے ابھی مجھ سے بندوق چھین لے گا اور مجھے غیر مسلح کر دے گا۔‘

چے بولا: ”گھبراؤ مت۔ اچھی طرح نشانہ لو۔ تم ایک انسان کی جان لینے والے ہو “۔

سالازار کا کہنا ہے کہ میں نے ایک قدم پیچھے دروازے کی طرف ہٹتے ہوئے آنکھیں بند کیں اور گولی چلا دی۔

کیوبن ڈاکٹرز نے قاتل کا علاج کیا

2007ء تک بولیویا میں سوشلسٹ صدر ایوو مورالس کی حکومت بن چکی تھی۔ ادھر وینزویلا میں ہیوگو شاویز اپنے عروج پر تھے۔ دونوں ہی فخر سے چے کی شرٹ پہنتے تھے۔ وینزویلا کی مدد سے کیوبا نے ایک پروگرام شروع کیا جس کے تحت لاطینی امریکہ کے ملکوں میں کیوبن ڈاکٹر گاؤں گاؤں محلے محلے جا کر علاج کرتے۔

اسی پروگرام کے تحت ایک کیوبن میڈیکل برگیڈ بولیویا بھی پہنچا۔ ایک دن ان کے پاس ماریو سالازار کو لایا گیا جس کی بینائی جا رہی تھی۔ کیوبن داکٹرز نے، کاسترو کے علاوہ، اپنے ملک کے سب سے بڑے ہیرو کے قاتل کا علاج کیا اور اسے اس کی بینائی واپس دلا دی۔

اس واقعہ کے ایک سال بعد کیوبن کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار ’گرینما‘ نے لکھا: ”چالیس سال پہلے ماریو نے ایک آدرش اور ایک خواب کو مٹانے کی کوشش کی تھی مگر چے ایک بار پھر جیت گیا…ایک بوڑھا آدمی ایک مرتبہ پھر آسمان کا نیلا پن، درختوں کا ہرا پن۔ اپنے پوتوں کی مسکراہٹ اور فٹ بال میچ دیکھ سکے گا“۔

جی ہاں! جاگیرداروں یا ہالی وڈ کے فلم ہیروز کے برعکس، سوشلزم انفرادی بدلوں پر یقین نہیں رکھتا۔ سوشلزم چے اور کیوبن ڈاکٹرز کی کہانی ہے۔ دنیا کا کوئی بہترین ناول نگار بھی ایسی کہانی تخلیق نہیں کر پائے گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts