لاہور (جدوجہد رپورٹ) فیض احمد فیض کی صاحبزادی سلیمہ ہاشمی نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ جب فیض احمد فیض کو راولپنڈی سازش کیس میں گرفتار کیا گیا تو گرفتاری کے بعد تین ماہ تک وہ لاپتہ رکھے گئے۔
یوٹیوب چینل ’ٹی سی ایم‘کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جب فیض صاحب کو گرفتار کیا گیا تو ان کا خیال تھا کہ وہ ’پاکستان ٹائمز‘میں اپنے ان اداریوں کی وجہ سے گرفتار کیا جا رہا ہے جن میں وہ حکومت پر شدید تنقید کر رہے تھے۔ صبح چار پانچ بجے گرفتاری کے وقت اپنی اہلیہ ایلس فیض کے پوچھنے پر کہ انہیں کیوں گرفتار کیوں کیا جا رہا ہے تو فیض صاحب کا جواب تھا: یہ ایک الیکشن سٹنٹ ہے (ان دنوں صوبائی الیکشن چل رہے تھے)۔ فیض صاحب کو نہیں معلوم تھا کہ وہ راولپنڈی سازش کیس میں گرفتار کئے جا رہے ہیں (کیونکہ کوئی سازش ہوئی ہی نہیں تھی)۔
”تین مہینے تک وہ لاپتہ رہے۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں ہیں۔ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔ مکمل خاموشی تھی“ سلیمہ ہاشمی نے ٹی سی ایم کو بتایا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران ایلس فیض صاحبہ کو فون آتے تھے جن پر دھمکیاں دی جاتیں تھیں اور بتایا جاتا تھا کہ فیض صاحب پر تشدد کیا جا رہا ہے، ان کی آنکھیں نکال دیں گے، ہم انہیں برف کی سلوں پر لٹا رہے ہیں…ورنہ اعتراف کرو کہ تم لوگ سازش میں شامل ہو۔
مکمل انٹرویو: