اسلام آباد (فاروق سلہریا) گذشتہ روز پاکستانی چینلوں کو سندھ ہاؤس تک رسائی دے دی گئی۔ ان چینلوں کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو کچھ اندازہ ہو سکا کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کون سے ہیں اور ان کی تعداد کیا ہے۔
میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد سوشل میڈیا پر 38 منحرف اراکین کی فہرست بھی گردش کرنے لگی۔ یہ فہرست اس خبر کے متن کے اختتام پر پیش کی جا رہی ہے۔ ’جدوجہد‘ البتہ اپنے ذرائع سے مندرجہ ذیل ناموں کی تصدیق کر سکتا ہے جو تقریباً چھ دن سے سندھ ہاؤس میں مقیم تھے:
سردار ریاض محمود مزاری، محبوب سلطان، امیر سلطان، راجہ ریاض، رضا نصر اللہ، ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ، رانا قاسم نون، عامر طلال گوپانگ، عبدالغفور وٹو، نیاز احمدجھکڑ، نواب شیر وسیر، نزہت پٹھان اور رمیش کمار۔
تقریباً بارہ منحرف اراکین مسلسل سندھ ہاؤس میں موجود رہے جبکہ بعض دیگر اراکین (جن میں سے بعض کے نام سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فہرست میں موجود ہیں اور یہ فہرست ذیل میں موجود ہے) کچھ وقت کے لئے سندھ ہاؤس آئے۔ کل 24 اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس میں آئے۔ منحرف اراکین کی دو دفعہ بلاول بھٹو اور شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔
ہمارے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نواز نے صرف ان اراکین قومی اسمبلی کو سندھ ہاؤس میں ٹھہرایا ہے جن سے آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹ منٹ ہوئی ہے (ان منحرفین اراکین کو یا تو نواز لیگ کی ٹکٹ ملے گی یا ان کے خلاف پی ڈی ایم امیدوار نہیں اتارے گی)۔ گو سندھ ہاؤس میں ہونے والی ملاقاتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کم سے کم تیس افراد نواز لیگ سے مزید رابطے میں ہیں لیکن اس امکان کے پیش نظر کے ان تیس افراد کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹ منٹ ممکن نہیں، اس لئے ان سے کسی قسم کا وعدہ نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نواز لیگ ’جھوٹے وعدے‘ نہیں کر رہی۔
ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے مابین ایک مثالی تعاون دیکھنے کو ملا ہے، پیپلز پارٹی نے منحرف اراکین کو پیپلز پارٹی میں آنے کی کوئی ترغیب نہیں دی۔ اسی طرح سندھ ہاؤس کے اندر کے معاملات میں شہباز شریف نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی اور انہوں نے پیپلز پارٹی پر بھرپور بھروسہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک ایم این اے جو ماضی میں پنجاب ہاؤس میں ٹھہرا کرتے تھے، ان کے سٹاف نے ’جدوجہد‘ کو بتایا کہ سندھ ہاؤس کا انتظام و انصرام مثالی ہے جبکہ پنجاب ہاؤس میں کسی قسم کا نظم و نسق نہیں اور ہر وقت بھونچال مچا رہتا ہے۔
تمام منحرف اراکین سندھ ہاؤس کے باورچی کی تعریف میں رطب السان ہیں۔ یہ باورچی شرجیل میمن نے سندھ ہاؤس کو ان اراکین کی خدمت کے لئے مہیا کیا ہے۔
ایک خبر یہ بھی ہے کہ نفیسہ شاہ کو اگلی حکومت میں وزیر اطلاعات بنانے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ خورشید شاہ کو سپیکر قومی اسمبلی بنایا جائے گا اور ڈپٹی چیئرمین شپ جے یو آئی کو دی جائے گی۔ کم از کم ابھی تک اتفاق رائے انہی باتوں پر ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فہرست کے مطابق حکومت کے 38 ممکنہ منحرف ہونے والوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
امجد فاروق کھوسہ، سردار ریاض محمود مزاری، محبوب سلطان، امیر سلطان، غلام بی بی بھروانہ، خواجہ شیراز محمود، چوہدری عاصم نذیر، راجہ ریاض، رضا نصر اللہ، ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ، مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی، طاہر اقبال رانا قاسم نون، عامر طلال گوپانگ، عامر سلطان چیمہ، طاہر صادق، نصر اللہ دریشک، جاوید اقبال وڑائچ احمدحسین ڈاہر، مجاہد علی، عبدالشکور، ریاض فتیانہ، محمدابراہیم، ثنا اللہ مستی خیل، شوکت علی بھٹی، شیر اکبر، میاں محمد شفیق، عبدالغفور وٹو، نیاز احمدجھکڑ، نواب شیر وسیر، عامر لیاقت نزہت پٹھان اور رمیش کمار۔
(مندرجہ بالا فہرست بارے البتہ نواز لیگ میں ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ نصراللہ دریشک اور شوکت بھٹی کو مسلم لیگ قبول نہیں کرے گی)