لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغان حکام کا اندازہ ہے کہ رواں سال جنوری سے اب تک 13 ہزار سے زائد افغان نوزائیدہ بچے بھوک سے مر چکے ہیں۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق افغانستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر غذائی قلت قبل از وقت پیدائش اور بچوں کی اموات کے واقعات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ وزارت کا تخمینہ ہے کہ جنوری سے لیکر ابتک 13 ہزار سے زائد نوزائیدہ بچے غذائی قلت اور بھوک سے متعلق بیماریوں سے مر چکے ہیں۔
افغان حکام کا اندازہ ہے کہ جنوری سے اب تک 13,000 سے زائد شیر خوار بھوک سے مر چکے ہیں یہ تعداد فی گھنٹہ 6 بچوں کی اموات سے بھی زیادہ ہے۔
افغانستان میں تقریباً 3.5 ملین بچوں کو غذائی امداد کی جرورت ہے اور 95 فیصد آبادی کے پاس ضرورت کے مطابق خوراک میسر نہیں ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی زیر قیادت عائد کی جانیوالی پابندیاں افغانوں کے زندہ رہنے، خوراک، صحت اور روزگار کے بنیادی انسانی حقوق کو متاثر کر رہی ہیں۔ افغانستان کو بھوک کے بحران سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر ایک فعال بینکنگ سسٹم کی ضرورت ہے۔ مرکزی بینک پر امریکی پابندیوں کے باعث بڑے لین دین کا سلسلہ تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔