خبریں/تبصرے

محسن داوڑ عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ، پشتون تحفظ موومنٹ کے سابق رہنما اور وزیرستان سے آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر جبری گمشدگیوں، سول پاور اور ملٹرائزیشن کے خلاف اقدامات نہ کئے گئے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ یہ کوئی سیاسی یا جمہوری اقدام نہیں تھا بلکہ یہ بھی صرف چہروں کی ہی تبدیلی ہے۔

’وائس ڈاٹ پی کے‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ’میں ہائبرڈ رجیم کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ کھڑا ہوں۔ نئی بننے والی حکومت کو بنیادی مسائل حل کرنا ہونگے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اور خیبرپختونخوا میں سول اختیارات کی مضبوطی کے اقدامات کرنا ہونگے تاکہ ہم اسے صحیح معنوں میں جمہوری کہنے کے قابل ہو سکیں۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کے سامنے مطالبات تو رکھے ہیں، کیونکہ ہم انہی کے ساتھ ہی مطالبات رکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت بننے کے بعد ہی ان معاملات پر بات ہو سکتی ہے۔ عدم اعتماد کے بعد جو بھی سیٹ اپ بنے گا، اس میں علی وزیر سمیت دیگر گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے مطالبات رکھیں گے۔ جمہوریت کی بحالی کیلئے جن جن اقدامات کی ضرورت ہے، ان کا مطالبہ کرینگے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’موجودہ جمہوریت کو ہم ’ہائبرڈ رجیم‘ سمجھتے ہیں، یہ جمہوریت ہے ہی نہیں۔ اصل کام تب شروع ہو گا جب عدم اعتماد کے بعد نئی حکومت بنے گی۔ لاپتہ افراد، ماورائے عدالت قتل عام سمیت دیگر بہت سے کام کرنے ہیں، جو ہمارا بنیادی موقف رہا ہے۔ تاہم عدم اعتماد کے بعد جو بھی نئی حکومت بنے گی، اس پر وہی کام کر سکتی ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’نئی حکومت آے کے بعد ہی اس کا پتہ چلے گا کہ وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے۔ اگر حکومت جبری گمشدگیوں، ملٹرائزیشن اور سول پاور کے حوالے سے ایکشن لیتی ہے تو پھر سمجھیں گے کہ یہ ایک جمہوری عمل تھا، اگر ایسا نہ ہوا تو پھر واضح ہو جائے گا کہ یہ صرف چہروں کی تبدیلی ہی ہو گی، اسے حقیقی سیاسی عمل قرار نہیں دے سکتے۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts