لاہور (جدوجہد رپورٹ) ناورے کے قومی میڈیا سے منسلک صحافی عطا انصاری کو عمران خان پر تنقید کی وجہ سے ناروے میں تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے ہراساں کئے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
نارویجن صحافیوں کی یونین کے اخبار ’جرنلسٹن‘ کے مطابق صحافی شازیہ مجید نے بتایا کہ متعدد کثیر الثقافتی صحافیوں کو ایک ہی پس منظر والے قارئین کی طرف سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عطا انصاری کو کئی مواقع پر سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں ہراساں کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ خاص طور پر اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے بارے میں بات کی ہے۔
عطا انصاری نے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حمایت نہ کرنے یا جیسا وہ کہتے ہیں ویسا نہ کرنے والے صحافیوں اور تبصرہ نگاروں سے نفرت پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ صحافیوں کو ٹرول کیا جاتا ہے، پریشان کیا جاتا ہے، ہراساں کیا جاتا ہے۔ صحافیوں پر غدار، جھوٹے اور بدعنوان ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ ذہنیت ناروے میں بھی موجود ہے۔ صحافیوں کو دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ عمران خان کے بارے میں ان کی کوریج معروضی حالات کے مطابق ہے، تاہم پاکستانی کمیونٹی کے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہمیں پاکستانی ہونے کی وجہ سے عمران خان نواز ہونا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ ’میرے بارے میں بہت غلیظ باتیں لکھی گئیں، جیسے کہ میں جہنم میں جلوں، میں جھوٹا ہوں اور خدا کی لعنت ہو وغیرہ۔ یہ میرے خیال میں آزادی اظہار اور عوامی گفتگو کیلئے خطرناک ہے۔‘
عطا انصاری ناروے کے ایوارڈ یافتہ صحافی ہیں اور گزشتہ تقریباً 30 سال سے ناروے میں بطور صحافی کام کر رہے ہیں۔ وہ ناروے کے قومی ٹی وی این آر کے سے منسلک ہیں۔ گزشتہ دنوں ان کا ایک تفصیلی انٹرویو شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے عمران خان کی حکومت اور سیاست کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اس کے بعد وہ خود پی ٹی آئی ٹرولز کی تنقید اور ہراسگی کے نشانے پر ہیں۔