خبریں/تبصرے

ادہر سیلاب، ادہر جبری گمشدگیاں: کراچی میں احتجاج

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پورا ملک سیلاب کی بڑی آفت سے دوچار ہے لیکن سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر کچھ لوگ اب بھی اپنی توانائیاں لوگوں کو غائب کرنے پر مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ کراچی کے اردو بازار سے اغوا ہونے والے پبلشر اور انسانی حقوق کے کارکن فہیم بلوچ کو بھی اغوا کیا گیا ہے۔ کراچی میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے فہیم بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

’ڈان‘ کے اداریہ کے مطابق پولیس اہلکاروں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے 4 روز قبل فہیم بلوچ کی دکان پر رابطہ کیا اور ان سے معلومات حاصل کیں کہ کیا انہوں نے کتابیں جرمنی بھیجی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے فہیم بلوچ کو باہر کھڑے گاڑی میں اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ اس وقت سے اب تک پبلشر کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔

ابتدائی طو رپر پولیس نے گمشدگی کے حوالے سے شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم اہل خانہ اور سول سوسائٹی کارکنوں کے اصرار کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بالآخر پیر کو ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

اداریے میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ نادیدہ ہاتھ اب بھی ایسے انداز میں لوگوں سے آزادی کا حق چھیننے میں کامیاب ہیں۔ اگر وہ طاقتوں جو یہ محسوس کرتی ہیں کہ فہیم بلوچ نے قانون توڑا ہے تو اس ملک میں ایسی عدالتیں موجود ہیں، جہاں اس طرح کے کیس درج کئے جا سکتے ہیں۔ فہیم بلوچ واضح طور پر عسکریت پسند نہیں تھے اور اس طرح سے ان کا لاپتہ ہونا قطعی طو رپر ناقابل قبول ہے۔ انہیں فوری رہا کرنے کی ضرورت ہے اور اگر حکام کے پاس ان کے کسی غیر قانونی سرگرمی سے منسلک ہونے کے ثبوت ہیں تو انہیں عدالت پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں۔‘

اخبار نے مزید لکھا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے اس گھٹیا عمل کی مذمت کے باوجود لوگوں کو غائب کرنے کی پالیسی ختم نہیں کی گئی۔ بغیر ثبوت اور مناسب عمل کے لوگوں کو اٹھانا مشکل سے دل و دماغ جیت سکتا ہے۔ اس کی بجائے یہ ریاست سے بیگانگی میں اضافہ کرے گا اور علیحدگی پسند عسکریت پسندی کو مزید ہوا دے سکتا ہے، جسے اسٹیبلشمنٹ ختم کرنا چاہتی ہے۔ لوگوں کو غائب کرنے کی بجائے ریاست کو بلوچستان میں مساوی ترقی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، جہاں سے لاپتہ افراد میں سے بہت سے افراد کا تعلق ہے۔ لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کرنا اس نازک معاملے کو سنبھالنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘

ادھر آر ایس ایف اور جے کے این ایس ایف کے رہنماؤں نے بھی فہیم بلوچ کو لاپتہ کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر فہیم بلوچ کو بازیاب کرتے ہوئے رہا کیا جائے۔ ماورائے قانون اور عدالت شہریوں کو اغوا کرنے اور لاپتہ کرنے کا سلسلہ ترک کیا جائے۔

منگل کے روز سندھ سجھاگی فورم اور ایچ آر سی پی کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ سے جبری لاپتہ افراد و سیاسی کارکنان کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاج میں جبری لاپتہ افراد کے خاندانوں سے خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر حال ہی میں جبری لاپتہ ہونے والے علم و ادب پبلکیشنز کے مینیجر کامریڈ فہیم بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ جبری لاپتہ افراد کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے سیاسی و سماجی کارکن کی بڑی تعداد موجود تھی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts