راولاکوٹ (نامہ نگار) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ پونچھ کے زیر اہتمام ’انتفادہئ طلبہ کنونشن‘ اور ’طلبہ حقوق ریلی‘ کا انعقاد راولاکوٹ میں کیا گیا۔ طلبہ حقوق ریلی میں سیکڑوں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔
کالج گراؤنڈ سے شروع ہونے والی ریلی کے شرکا نے طلبہ یونین کے انتخابی شیڈول کے اعلان، جامعہ پونچھ چھوٹا گلہ کیمپس سمیت دیگرکیمپس ہا کی تعمیر اور ایچ ای سی کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے فیسوں میں نمایاں کمی سمیت دیگرمطالبات کے گرد نعر بازی کرتے ہوئے پورے شہر کا چکر لگایا اور مقامی ہال میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر لی۔
کنونشن کی صدارت نو منتخب چیئرمین عادل فاروق نے کی، جبکہ مہمان خصوص مرکزی صدر خلیل بابر تھے۔ نظامت کے فرائض سابق چیئرمین جامعہ پونچھ مجیب خان انجام دے رہے تھے۔
کنونشن سے مرکزی صدر خلیل بابر، نو منتخب چیئرمین عادل فاروق، سابق مرکزی صدر بشارت علی خان، صدر آر ایس ایف راولپنڈی اسلام آباد معیظ اختر، چیئرمین گلگت بلتستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن خادم حسین، رہنما پنجاب سٹوڈنٹس کونسل عمیر یوسف، رہنما پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن ظاہر خان، نو منتخب جنرل سیکرٹری علیزہ اسلم، جنرل سیکرٹری ضلع باغ احسان ذاکر، رہنما حویلی یونین طارق عالم، رہنما این ایس ایف جامعہ پونچھ مریم خان، آرگنائزر ضلع باغ فائزہ خان، نو منتخب آرگنائزر عبدالوہاب، مرکزی چیئرمین سٹڈی سرکل ڈاکٹر سعد الحسن، رہنما طلبہ ایکشن کمیٹی پوسٹ گریجویٹ کالج راولاکوٹ افنان احمد اور دیگر مقررین نے خطاب کیا، جبکہ بدر رفیق اور مریم حارث نے انقلابی ترانے پیش کئے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور سماجی بحران کا تمام تر بوجھ غریب عوام، طالبعلموں اور نوجوانوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ کرنے اور تعلیمی اداروں کی نجکاری کے ذریعے سے غریب طلبہ سے تعلیم کا حق چھینا جا رہا ہے۔ تعلیم، علاج اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات کو کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ بوسیدہ انفراسٹرکچر اور متروک نصاب کے ذریعے سے طلبہ کے مستقبل کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ جامعات دکانوں میں چل رہی ہیں، پرائمری اور سیکنڈری تعلیمی ادارے کھلے آسمان تلے ناکافی سہولیات کے ساتھ چل رہے ہیں۔ ایک منصوبہ بندی کے تحت سرکاری تعلیم سے ہاتھ کھینچا جا رہا ہے اور تعلیم کو منڈی کی جنس بنایا جا رہا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ناکافی سہولیات، ہاسٹل اورٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ غیر محفوظ ماحول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ دنوں ایک طالبعلم کی کمرے میں گیس بھر جانے سے موت کوئی حادثہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک قتل ہے، جو حکمرانوں کی نااہلی اور میڈیکل کالج میں سہولیات فقدان کی وجہ سے ہوا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ طلبہ کو اپنے حقوق سے ناآشنا رکھنے کیلئے یونین سازی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جب تک طلبہ یونین بحال نہیں ہوتی، تب تک طلبہ سے متعلق ہونے والے فیصلوں میں طلبہ کی رائے کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔ طالبات کے ساتھ دوہرے رویے اور ہراسگی سمیت صنفی تعصب پر مبنی پالیسیوں کو بھی طلبہ کو فیصلہ سازی میں شریک کئے بغیر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ طلبہ کے سیاست کرنے پر پابندی عائد کر کے حکمران طبقات اپنی اولادوں کو سیاسی تربیت دلوانے کیلئے مغربی ملکوں کی بڑی جامعات میں بھیجتے ہیں۔ جامعات میں انتہا پسندی اوررجعت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، تاکہ صحت مند مکالمے کا راستہ روکا جا سکے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جے کے این ایس ایف طلبہ کو سائنسی سوشلزم کے نظریات کی بنیا دپر منظم کرتے ہوئے اس استحصالی نظام، طبقاتی نظام تعلیم، غرب اور بیروزگاری سمیت ہر طرح کے ظلم، جبر اور استحصال کے خاتمے کی جدوجہد کو آگے بڑھائے گی۔ جب تک ان تمام مسائل کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، یہ جدوجہد جاری و ساری رہے گی۔
کنونشن کے دوران جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ پونچھ کی کابینہ کا بھی اعلان کیا گیا۔ نئے منتخب ہونے والے عہدیداران میں عادل فاروق (چیئرمین جامعہ پونچھ)، عدیل اشرف (سینئر وائس چیئرمین)، شاہزیب احمد (وائس چیئرمین)، علیزہ اسلم (جنرل سیکرٹری)، جواد سلیم (ڈپٹی جنرل سیکرٹری)، عبدالوہاب (آرگنائزر)، اویس احمد (ڈپٹی آرگنائزر)، ریحان اعجاز (سیکرٹری مالیات)، امن حبیب (چیئرمین اسٹڈی سرکل)، خالد ابراہیم (سیکرٹری نشر و اشاعت)، منتظر مہدی (سیکرٹری کلچرل بورڈ) شامل ہیں۔
مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی نے نو منتخب عہدیداران سے ان کے عہدوں کا حلف لیا۔