خبریں/تبصرے

پاکستان: فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 29 فیصد کمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) براۂ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) ماہ اپریل میں تقریباً 29 فیصد کم ہو کر 121.6 ملین ڈالر ہو گئی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں 23 فیصدتک کمی آئی ہے۔

’ڈان‘ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے سنگین خطرہ لاحق ہے اور ڈیفالٹ جیسی صورتحال کا سامنا ہے، جولائی سے اپریل کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے رقوم کی آمد میں بھی 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے منگل کو رپورٹ کیا کہ اپریل میں ایف ڈی آئی 121.6 ملین ڈالر تھی، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 170.6 ملین ڈالر تھی، جو کہ 28.8 فیصد کی کمی ہے۔

تاہم جولائی تا اپریل کے دوران ایف ڈی آئی میں غیر ملکی سرمایہ کاری 23 فیصد کم ہو کر 1170 ملین ڈالر رہ گئی، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 1523 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری تھی۔ مالیاتی شعبے کے ماہرین کا خیال ہے کہ مسلسل سیاسی عدم استحکام نے ایک سال سے طویل بحرانی عرصہ کے دوران پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے، جس نے معیشت کو مفلوج کر دیا ہے اور اس میں جلد بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

تاہم اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق چین رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 348 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے بڑ اسرمایہ کار تھا، لیکن یہ رقم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 403 ملین ڈالر تھی۔ پاکستان اپنے غیر ملکی قرضوں کیلئے چین پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، کیونکہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

جولائی تا اپریل کے دوران 162 ملین ڈالر کی ایف ڈی آئی کے ساتھ جاپان دوسرے نمبر پر رہا۔ تاہم یہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 10 ملین ڈالر کی خالص واپسی کے خلاف تھا۔ آسٹریلیا نے زیر جائزہ مدت کے دوران 238 ملین ڈالر واپس لے لئے۔

دیگر سرمایہ کاروں میں سوئٹرزلینڈ 132 ملین ڈالر، یو اے ای 110 ملین ڈالر، امریکہ 101 ملین ڈالر اور ہالینڈ 61 ملین ڈالر کے ساتھ شامل تھے۔ ماہرین کو آنے والے مہینوں میں غیر ملکی رقوم میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی ہے، خاص طور پر اگر سیاسی بحران حل نہ ہوا ہو۔

Roznama Jeddojehad
+ posts