خبریں/تبصرے

پولینڈ: اسقاط حمل کے سخت قانون کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

لاہور (جدوجہد رپورٹ) حاملہ خاتون کی سپیسس کی وجہ سے موت کے بعد ہزاروں افراد نے ملک کے اقساط حمل پر پابندی کے قانون کے خلاف پورے پولینڈ میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔ یہ اس قانون کی سختی کے بعد حالیہ ترین موت ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق مظاہرین نے بدھ کے روز ’ہمیں مارنا بند کرو‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرین دارالحکومت وارسا سے ہوتے ہوئے وزارت صحت کے ہیڈکوارٹر کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

پولیس میں اسقاط حمل کے قانون یورپ بھر میں سب سے زیادہ سخت ہیں۔ ان قوانین نے حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو ہوا دی ہے۔ مئی میں 33 سالہ ڈوروٹا لالک کی موت نے اکتوبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل حکومت مخالف جذبات کو ہوا دی ہے۔

2021ء میں وزیراعظم میٹیوزموراویکی کی قوم پرست حکومت نے جنین کے نقائص کے حامل حمل کے خاتمے پر پابندی عائد کرنے والے آئینی عدالت کے فیصلے کو نافذ کیا۔ قدامت پسندانہ پالیسیوں نے یورپ کے انتہائی عقیدت مند کیتھولک ممالک میں تیزی سے جڑ پکڑ لی ہے۔

اسقاط حمل کے حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کی موت کے کم از کم 5 واقعات ایسے تھے، جن کے اہل خانہ میڈیا کے سامنے آئے اور ان کی موت کیلئے اسقاط حمل پر پابندیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts