خبریں/تبصرے

بھارتی صحافی شاہینہ سمیت چار صحافیوں کے لئے پریس فریڈم ایوارڈ

قیصر عباس

(نیویارک)صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے نے بھارتی صحافی کے کے شاہینہ اورتین دیگر ملکوں کے صحافیوں کو اس سال کاانٹر نیشنل پریس فریڈم ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ شاہینہ ایک عرصے سے آؤٹ لک میگزین کی سینئر مدیر کی حیثیت سے خواتین کے مسائل، انسانی حقوق، اقلیتوں کے مسائل اور پس ماندہ لوگوں کے موضوعات پر کام کررہی ہیں۔

اقلیتوں کے مسائل کی رپورٹنگ پر وہ ملک کی قدامت پسند جماعتوں کی دھمکیوں کی زد میں بھی رہتی ہیں۔چار سال پہلے لوکل گورنمنٹ نے انہیں پولیس کے تحقیقی طریقہء کار پر سوالات اٹھانے کے الزامات پر ایک مقدمے میں ملوّث کیا تھاجو اب تک جاری ہے۔وہ آج کل اس مقدمے کی پیروی کررہی ہیں اور اپنے مخصوص تحقیقی انداز میں رپورٹنگ بھی کررہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ لگائے گیے الزامات میں انہیں

تین سال قید اور جرمانے کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔وہ ملک کی پہلی صحافی ہیں جن پردہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمہ چلایا جارہاہے۔

سی پی جے کی صدر جوڈی گنزبرگ (Jodie Ginsberg)نے ایوارڈز کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ”پوری دنیا میں پریس پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن اس کے ساتھ نڈر صحافی بھی معاشرے کے اہم مسائل پرتحقیقی کام کررہے ہیں اوان صحافیوں کی خدمات کااعتراف ہمارے لئے باعث فخر ہے۔انہیں خاموش کرنے کی مسلسل کوششوں کے باوجود یہ صحافی بدعنوانیوں اور معاشرے کی ناانصافیوں پر قلم اٹھارہے ہیں“۔

سی پی جے نے ٹوگو، جارجیہ اور میکسکو کے تین اورصحافیوں کے لئے بھی فریڈم ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جوانہیں ا س سال نومبر میں نیویارک کی ایک تقریب میں پیش کیا جائے گا۔ٹوگو کے صحافی فرڈینند ایاتے(Ferdinand Ayite) ملک کے صدر کی مبینہ مالی بدعنوانیوں اور عوامی مزاحمت پر لکھنے کی پاداش میں صدر کی قانونی ہراسگی اور دھمکیوں کا شکار ہیں۔

ماریہ ٹریسہ مونٹانو(Maria Teresa Montano) میکسکو کی نامور صحافی اورمیڈیاہا ؤس ”آبزرور“کی بانی مدیر ہیں۔اپنے تبصروں میں وہ مالی بدعنوانیوں، شفافیت، صنفی تشدد اورسرکاری طاقت کے بے جا استعمال جیسے مسائل سے پردہ اٹھاتی ہیں۔

ایوارڈ حاصل کرنے والی ایک اور صحافی کا تعلق جارجیہ سے ہے۔ نیکا گورامیہ(Nika Gvaramia)ایک نجی براڈکاسٹنگ ادارے کی بانی سربراہ ہیں اور ماضی میں سرکاری افسربھی رہ چکی ہیں۔ سیاسی مصلحتوں کی بنیاد پر عائد کیے گیے الزامات کے تحت سرکاری عہدے کے غلط استعمال پروہ ایک سال قیدکی سزا بھی کاٹ چکی ہیں۔ آج کل وہ ٹی وی اینکر کی حیثیت سے سرکاری بدعنوانیوں پر تحقیقی کام کررہی ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts