خبریں/تبصرے

پاکستان: تنخواہ دار طبقہ ایکسپورٹروں اور کاروباریوں سے 200 فیصد زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال میں انکم ٹیکس کی مد میں 264.3 ارب روپے ادا کئے ہیں۔ یہ رقم ملک کے ایکسپورٹروں اور انتہائی کم ٹیکس دینے والے تاجروں کی طرف سے ادا کئے گئے مشترکہ ٹیکسوں سے 200 فیصد زیادہ ہیں۔

’ٹربیون‘ کے مطابق ایف بی آر کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 2022-23ء کے دوران تنخواہ دار افراد نے 264.3 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ تنخواہ دار طبقے کی جانب سے 35 فیصد کی شرح سے ٹیکس کی مد میں ادا کی گئی رقم 75 ارب روپے سے زیادہ تھی، یا پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔

ٹھیکیداروں، بینک ڈپازٹرز اور درآمد کنندگان کے بعد تنخواہ دار لوگ ود ہولڈنگ ٹیکس میں چوتھے سب سے بڑے شراکت دار تھے۔ ایف بی آر نے ابھی تک یہ اعداد و شمار باضابطہ طور پر جاری نہیں کئے ہیں۔

گزشتہ بجٹ میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے ٹیکسوں میں اضافہ کیا تھا، جو کہ زیادہ ٹیکس وصولی کی وجہ بھی بن گیا۔ تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ تاریخ کی ریکارڈ بلند ترین مہنگائی کے باوجود حکومت نے اس بجٹ میں 2 لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ کمانے والے تنخواہ دار لوگوں پر ایک بار پھر ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ دریں اثنا تقریباً 5 ہزار تاجروں کو ان کی رجسٹریشن کی شرائط میں نرمی دے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد جمع کئے، جو کہ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کی جانب سے حاصل کردہ کل انکم ٹیکس کے 61 فیصد کے برابر تھے۔ تفصیلات میں بتایا گیا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی خاص طور پر ریٹرن فائل نہ کرنے والوں سے دگنی شرحوں پر ایف بی آر کیلئے ریونیو اکٹھا کرنے کا ایک آسان ذریعہ بن گیا ہے۔

جمع کردہ انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ رقم ٹھیکیداروں، بچت کھاتہ داروں، درآمد کنندگان، تنخواہ دار افراد، نان فائلرز کے بجلی کے بلوں، ٹیلی فون اور موبائل استعمال کرنے والوں سے حاصل کی گئی۔ دیگر بڑے ریونیو دینے والے شعبوں میں جائیدادوں کی خریدوفروخت، برآمدات، غیر ملکی آمدنی کی فیس، بروکریج کمیشن اور کاروں کی رجسٹریشن پر ٹیکس تھے۔

تاہم عارضی نمبروں کے مطابق برآمد کنندگان اور ریٹیلرز مشترکہ طور پر تنخواہ دار طبقے سے 175 ارب روپے کم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں برآمد کنندگان اور ریٹیلرز کی طرف سے ادا کردہ کل انکم ٹیکس 89.5 ارب روپے تھا، جو کہ تنخواہ دار افراد کے ادا کردہ انکم ٹیکس سے 175 ارب روپے یا 196 فیصد کم تھا۔

گزشتہ مالی سال میں 27.7 ارب ڈالر کمانے والے ایکسپورٹرز نے ٹیکس کی مد میں 74 ارب روپے کی معمولی رقم ادا کی۔ ٹیکسوں میں ان کا حصہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.4 فیصد زیادہ تھا، لیکن یہ روپے کے لحاظ سے ان کی آمدنی میں اضافے سے کم تھا۔ برآمد کنندگان انکم ٹیکس میں اپنی مجموعی رسیدوں کا صرف 1 فیصد ادا کرتے ہیں۔

ریٹیلرز کی فروخت پر 0.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس کی شرح سے ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال میں ریٹیلرز سے محض 15.6 ارب روپے جمع کئے تھے۔ یہ شاید کسی بھی آمدنی والے گروپ کی طرف سے سب سے کم شراکت تھی۔ معیشت کے کل حجم میں ریٹیلرز اور ہول سیلرز کا حصہ تقریباً 19 فیصد تھا، لیکن کل انکم ٹیکس میں ان کا حصہ محض 0.4 فیصد تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts