لاہور (جدوجہد رپورٹ) بنگلہ دیش کی پولیس نے وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرنے کیلئے دارالحکومت ڈھاکہ میں بڑی سڑکیں بلاک کر کے پتھراؤ کرنے والے اپوزیشن کے حامیوں پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس فائر کی ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے حامیوں نے ہفتے کے روز بسوں کو آگ لگا دی اور پٹرول بم کے دھماکے کئے۔ وہ وزیراعظم شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے اور اگلے سال انتخابات کا انعقاد غیر جانبدار نگران حکومت کے ذریعے کروانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
2018ء میں پارٹی رہنما خالدہ ضیا کو بدعنوانی کے الزام میں جیل بھیجے جانے کے بعد سے انتشار کا شکار ہے۔ پارٹی نے حالیہ مہینوں میں بڑی احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں، جن میں جمعہ کو ہونے والی ریلی بھی شامل ہے۔ اس ریلی میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
ہفتے کے روز بی این پی نے کہا کہ اس کے درجنوں حامی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ جھڑپوں میں کم از کم 20 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق کم از کم 90 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ صحافی تنویر چودھری کے مطابق گلیوں میں تناؤ واضح تھا، کیونکہ رہائشی مزید تشدد کی کوشش کر رہے تھے۔ حکمران عوامی لیگ نے اتوار کو جوابی مظاہرے کی کال دی ہے، جبکہ اپوزیشن نے پیر کو مزید عوامی تحریک کا اعلان کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اشیا خوردونوش کی قیمتیں اوسط لوگوں کیلئے قابوں سے باہر ہو رہی ہیں، اس لئے عوام میں ایک بڑی بے اطمینانی ہے۔ مظاہرین نے حکومت پر 2014ء اور 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کا بھی الزام لگایا ہے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے 2009ء سے اقتدار میں آنے کے سخت کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے۔ ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اظہار رائے کی آزادی پر کریک ڈاؤن کرنے اور اپنے ناقدین کو جیل میں ڈالتے ہوئے اختلاف رائے کو دبانے کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔