خبریں/تبصرے

انڈونیشیا میں مظاہرے: ہزاروں افراد کو ریمپانگ جزیرے سے بے دخلی کا سامنا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) انڈونیشیا میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہروں سے ریاؤ صوبے کے تمام تر نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔ جزیرہ ریمپانگ کے رہائشی اربوں ڈالر کی چینی ملکیت والی شیشے کی فیکٹری اور ’ایکو سٹی‘ کیلئے راستہ بنانے کی غرض سے ہزاروں لوگوں کو بے دخل کرنے کے حکومتی منصوبوں کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق بے دخلیوں کا تنازعہ مہینوں سے گرم رہا ہے، جب حکومت نے اعلان کیا کہ ریمپانگ کے 7500 باشندوں کو اپنے ساحلی گھروں سے 60 کلو میٹر دور اندرون ملک منتقل ہونا پڑے گا۔ بہت سے لوگ سمندر سے روزی کماتے ہیں، مقامی طورپر پکڑی گئی مچھلیاں، کیکڑے، جھینگا اور دیگر سمندری غذا فروخت کرتے ہیں۔

تاہم اب رہائشیوں کو بتایا جا رہا ہے کہ ان کے پاس اس مہینے کے آخر تک وہاں سے نکلنا ہے، جس کے بعد مظاہروں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں ریاؤ میں متعدد مقامات پر مظاہرین کا پولیس اور فوج کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پچھلے ہفتے سوشل میڈیا پر فوٹیج سامنے آئی تھی، جس دکھایا گیا تھا کہ پولیس ریمپانگ کے احتجاج میں سے ایک پرہجوم کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کرتی ہے۔ یہ مظاہرہ دو مقامی سکولوں کے قریب تھا، ویڈیوز میں یونیفارم پہنے بچوں سمیت لوگوں کو بھاگتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts