لاہور (جدوجہد رپورٹ) موسمیاتی سربراہی اجلاس سے قبل اتوار کو 75 ہزار سے زائد شہریوں نے امریکی شہر نیویارک میں فاسل فیول کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے فاسل فیول کا استعمال ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ فاسل فیول کی ڈرلنگ میں سب سے زیادہ کام کر رہا ہے۔
’اے پی‘ کے مطابق اتوار کو دسیوں ہزار مظاہرین نے مارچ کیا۔ مظاہرین نے امریکی صدر جو بائیڈن کوبراۂ راست تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے تیل اور گیس کے نئے منصوبوں کی منظوری ختم کرنے، موجودہ منصوبوں کو ختم کرنے اور ایگزیکٹو اختیارات کے ساتھ موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر زور دیا۔
منتظمین کا اندازہ ہے کہ اتوار کو 75 ہزار افراد نے مارچ کیا۔ یہ احتجاج پچھلے احتجاجی مارچوں سے کہیں زیادہ فوسل فیول اور صنعت پر مرکوز تھا۔
امریکی یونیورسٹی کے ماہر عمرانیات ڈانا فشر کے مطابق پہلی بار مظاہرین میں پہلی بار خواتین کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ شرکا میں سے 86 فیصد نے حال ہی میں شدید گرمی، 21 فیصد نے سیلاب اور 18 فیصد نے خشک سالی کا سامنا کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ بائیڈن نے تیل اور فوسل فیول کیلئے ڈرلنگ میں اضافے کی حمایت کی ہے۔
لوزیانا کے ماحولیاتی کارکن شیرون لاویگن کا کہنا تھا کہ ’صدر بائیڈن ہماری زندگی آج آپ کے اعمال پرمنحصر ہے۔ اگر آپ فوسل فیول کو نہیں روکتے ہیں تو ہمارا خون آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘
ماحولیاتی کارکنوں کا حساب ہے کہ اب اور 2050ء کے درمیان تیل اور گیس کیلئے دنیا کی منصوبہ بند ڈرلنگ کا تقریباً ایک تہائی حصہ امریکی مفادات کے تحت ہے۔ گزشتہ 100 سالوں میں امریکہ نے کسی بھی دوستے ملک کے مقابلے میں ماحول میں زیادہ گرمی پیدا کرنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ڈالی ہے، حالانکہ اب چین سالانہ بنیادوں پر زیادہ کاربن آلودگی خارج کرتا ہے۔
تاہم دوسری طرف تیل اور گیس کی صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی مصنوعات معیشت کیلئے اہم ہیں۔