پاکستان

جموں کشمیر: عوامی حقوق تحریک کی کال پر لاکھوں بجلی بل نذر آتش و دریا برد

راولاکوٹ (حارث قدیر) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جاری احتجاجی عوامی حقوق تحریک چھٹے ماہ میں داخل ہونے والی ہے۔ جمعرات کے روز مرکزی عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلعی و تحصیل صدر مقامات کے علاوہ چھوٹے بڑے بازاروں میں بجلی کے لاکھوں بل نذر آتش اور دریا برد کئے گئے۔

تاجروں، ٹرانسپورٹروں، سول سوسائٹی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے زیر اہتمام 9 مئی کو یہ تحریک راولاکوٹ سے شروع ہوئی تھی۔ جمعرات کو مسلسل دوسرے ماہ بجلی بلوں کو نذر آتش کیا گیا۔ تاہم مظفر آباد ڈویژن میں یہ پہلا مہینہ تھا، جس میں بجلی بل جمع کروانے سے انکار کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ ذرائع کے مطابق 30 سے 40 فیصد تک بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کامیاب ہو سکا تھا۔ تاہم رواں ماہ برقیات کے ذرائع کے مطابق 90 فیصد سے زائد بجلی بلوں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔

مظفر آباد، نیلم، ہٹیاں اور تتہ پانی میں بجلی کے ہزاروں بل کشتیاں بنا کر دریائے نیلم، جہلم اور پونچھ میں بہائے گئے۔ پونچھ، کوٹلی، میرپور،باغ، سدھنوتی اور دیگر ضلعی صدر مقامات کے علاوہ تحصیل صدر مقامات اور چھوٹے بڑے بازاروں میں لاکھوں بل نذر آتش کئے گئے۔

صبح سویرے ہی مختلف دیہاتوں سے شہریوں کی بڑی تعداد بازاروں اور شہروں میں لگے دھرنوں میں جمع کئے گئے بلوں کے ہمراہ پہنچنا شرو ع ہوئی اور دن دو بجے کے بعد مختلف مقامات پر بلوں کو نذر آتش کیا گیا۔ بعض مقامات پر شہریوں نے بجلی کے بلوں کو نذر آتش کرنے کیلئے انوکھے طریقے بھی اپنائے۔ نکیال میں بجلی کے بلوں کو ایک تابوت میں لپیٹ کر نذر آتش کیا۔ مختلف مقامات پر بجلی کے بلوں کے ہار بنا کر مظاہرین نے گلے میں لٹکا رکھے تھے۔ کچھ شہروں اور قصبوں میں مظاہرین نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے بلوں کو نذر آتش کیا۔

یاد رہے کہ 9 مئی کو راولاکوٹ سے بجلی کی بے جا قیمتوں اور عائد ٹیکسوں کے خاتمے، گندم پر سبسڈی فراہم کرنے اور حکمران اشرافیہ کی مراعات ختم کرنے کے مطالبہ پر جس تحریک کاآغاز ہوا تھا، وہ تحریک اب پورے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے 10 اضلاع کے شہروں اور دیہاتوں میں سرائیت کر چکی ہے۔

محلہ محلہ، گاؤں گاؤں اورشہر شہر عوام کمیٹیوں میں منظم ہو رہے ہیں اور بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ہر ضلع کے تین تین افراد پر مشتمل 30 رکنی مرکزی عوامی ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو اس تحریک کے لائحہ عمل کو مرتب کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

دوسری جانب حکومت کے تحریک کو ناکام کرنے کے تمام تر حربے ناکام ہو چکے ہیں۔ مساجد میں بلوں کا بائیکاٹ کرنے کے اعلانات کرنے، بل نذر آتش و دریا برد کرنے جیسے اقدامات پر مقدمات قائم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ تحریک کو بزور طاقت کچلنے کیلئے حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر سہنسہ، باغ اور دیگر مقامات پر بجلی کے بل جلانے والوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی بھاری نفری بھی احتجاجی دھرنوں کو اکھاڑنے کیلئے بھیجی جا رہی ہے۔ تاہم تمام اضلاع میں سینکڑوں مقامات پر احتجاجی کیمپ اور دھرنے لگائے گئے ہیں۔ ان دھرنوں کو اکھاڑنے کیلئے حکومت کے پاس پولیس نفری ہی موجود نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں وزیر اعظم کی جانب سے مظاہرین سے ملاقات کر نے کی متعدد کوششیں کی گئی ہیں۔ تاہم مظاہرین نے 2 اکتوبر کو مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے قبل کسی قسم کے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔ 2 اکتوبر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے کے علاوہ مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts