شاعری

اعلامیہ

سین ساقی

میرے دیش واسی
میرے پیارے لوگو
بہت ظلم سہہ کر جواں ہم ہوئے ہیں
ہمیں کاٹنے کا وسیع سلسلہ ہے
ہمیں بانٹنے میں وہ ماہر ہوئے ہیں
ہمیں عمر بھر کا سفر کھا گیا ہے
ہمیں صحرا،صحرا بھٹکنا پڑا ہے
وہاں بزرگوں نے بہت ظلم جھیلے
یہاں نونہالوں نے کیا کچھ نہ دیکھا
وہاں باپ بچوں سے ملنے کو ترسیں
یہاں ہیں وہ بچے جو بابا کو روئیں
یہاں مامتا کے کلیجے کو چیرا
وہاں بچے آنچل کو ماٶں کے ترسیں
یہاں داستانِ محبت کی الجھن
یہاں لیلی مجنوں کا سنگم ہی دوری
یہاں ہجر وادی میں ماتم کناں ہے
وہاں چاہتوں کا لہو بک رہا ہے
سبھی دیش واسی میرے بزرگوں نے
اسی ہجر و وھشت میں عمریں گنواٸی
یہاں نوجوانوں کے حصے میں یارو
وہی جبر و وھشت وہی بدگمانی
ہمارے لیے علم و دانش کی جاہ پر
جہالت بھری درسگاہیں بنائی
ہمیں ایک دوجھے کا دشمن بنایا
ہمارے لیے جیل خانے بچھائے
ہے یہ خار دار داری بظاہر زمیں پر
مگر یہ دلوں میں اتاری گٸی ہے
فقط مجھ سے مجھ کو نہیں کاٹتی یہ
ہمیں ،ہم نہیں ہونے دیتی یہ کب سے
یہاں سامراجی درندوں نے آکر
وہ نفرت اگاٸی کہ برسوں ہوئے ہم
اسی داٸرے میں پھرے جا رہے تھے
میرے دیش واسی
میرے پیارے لوگو
مگر اب کے ہم نے وہ بنیاد رکھ دی
جو نفرت کی راہ میں رکاوٹ بنی ہے
سبھی گھاٸلوں کا اکٹھ ہو چکا ہے
سبھی مُضّمحلوں کی آوازیں ملی ہیں
سبھی جابروں کوکنارے کیا ہے
سبھی قاتلوں کو الگ کردیکھایا
سبھی غاصبوں سے قطع تعلقی ہے
یہاں پر جو مدت سے ان غاصبوں کا
شکم پل رہا تھا،ستم چل رہا تھا
اسے بیچ چوراہے ننگا کیا ہے
میرے دیش واسی
میرے پیارے لوگو
ہے یہ پیش قدمی بہت خوب لیکن
ابھی ہے یہ آغازِِصبح ِدرخشاں
ابھی تک سویرا ہوا تو نہیں ہے
ہمیں استقامت کا پلو پکڑ کر
ہر اک پل منظم ہوۓجانا ہوگا
ہمیں ہر تعصب جھٹکنا پڑے گے
ہمیں چار سمتوں میں لڑنا پڑے گا
ہمیں اپنا پیغامِ جہدِ مسلسل
لیے آگے ہر سمت بڑھنا پڑےگا
منافعوں کی بھٹی میں سب جلنے والوں
اذیت کی دلدل میں سب پلنے والوں
یہاں راہِ الفت پہ سب چلنے والوں
تلک لے کے پیغام جانا پڑے گا
ہوۓ تحت شاہی پہ جن کے بسیرے
یہ حاکم ،یہ قاتل،یہ ظالم لٹیرے
انھوں نے ہمیں کاٹ رکھا ہے ہم سے
جو دشمن ہیں میرے یہ دشمن ہمارے
بڑھاٶ قدم کے انھیں ہم پکاریں
انھیں انکے مسند سے مل کےاتاریں

Roznama Jeddojehad
+ posts