لاہور (پ ر) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرے۔ چین کے نئے قمری سال کے موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی جانب سے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج میں لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور تامیر نو ویمن ورکرز آرگنائزیشن سمیت دیگر سرگرم گروپوں نے بھی حصہ لیا۔
شرکا نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر چین سے کوئلے کے منصوبوں کے بجائے قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ، "چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مزید گرین منصوبوں کی ضرورت ہے جس میں قابل تجدید توانائی کے نظام کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی جائے جس سے کمیونٹیز کو فائدہ ہو۔ چینی سرمایہ کاری کی ایک عمدہ مثال سی پیک کے تحت قائد اعظم سولر پارک ہے جو 100 میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ ہے جو بہاولپور کے عوام کو صاف، پائیدار اور سستی توانائی فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کو سی پیک کے تحت اس طرح کے مزید منصوبوں کی ضرورت ہے۔ "
ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے کنٹری پروگرام ہیڈ ضیغم عباس نے کہا کہ "چین ایشیا بھر میں قابل تجدید توانائی کی تبدیلی کی قیادت کر رہا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان چینی سرمایہ کاری سے مکمل طور پر مستفید نہیں ہوا۔ اس کے بجائے پاکستان نے کوئلے کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کوئلے پر انحصار ختم کرے اور قابل تجدید توانائی کے نظام کی تعمیر میں چین کے ساتھ شراکت داری بڑھائے۔”
منیلا، فلپائن میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کی کوآرڈینیٹر لیڈی نکپل نے کہا، ” جیسا کہ ہم نئےقمری سال کا خیر مقدم کرتے ہیں، اسی طرح ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایشیا میں شمسی اور ہوا کی توانائی کے لیے انتہائی ضروری ترقی اور سرمایہ کاری کی حمایت کرے۔ چین دوسرے ایشیائی ممالک کو ان وافر اور سستی قابل تجدید توانائی کے وسائل اور ٹیکنالوجیز کو اس پیمانے اور رفتار کے ساتھ استعمال کرنے کے قابل بنانے میں زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے جس کی ضرورت موسمیاتی تباہی کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔”