راولاکوٹ(حارث قدیر) ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان(ایچ آر سی پی) نے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں لانگ مارچ کے دوران ہلاکتوں اور بدامنی سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں قانون سازی سمیت وسائل پر اختیارات جموں کشمیر کے شہریوں کو دینے، مستقبل میں نیم فوجی دستوں کو مقامی آبادی پر استعمال نہ کرنے اور مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال کرنے والوں کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
رپورٹ کے مطابق مظاہروں میں ایک نابالغ سمیت کم از کم 4افراد ہلاک ہوئے۔ مظاہرین کے مطالبات منظور کرنے کی بجائے مظاہرین کے خلاف سخت ہتھکنڈوں کے استعمال کی جہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں اور مقامی آبادی میں مزید دوریاں پیدا کر دی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے نیم فوجی دستوں کی تعیناتی سمیت ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال سنگین تشویش کا باعث تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ احتجاج سماجی و اقتصادی اور سیاسی شکایات کی گہری نشاندہی کرتے ہیں، لیکن ان مسائل پر حکومت کے رد عمل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر عدم اطمینان بھی ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ مشن نے سفارشات پیش کرتے ہوئے تجویز کی ہے کہ حکومت شہریوں کے معاشی حقوق اور بہتر طرز حکمرانی کے جائز مطالبات کی منصفانہ اور سنجیدہ سماعت کرے۔ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔
پاکستانی حکومت کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ جموں کشمیر کے رہائشیوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال دوبارہ نہ ہو۔ قانون سازی کے اختیارات مقامی اسمبلی کے پاس ہونے چاہئیں اور قدرتی وسائل پر کنٹرول بھی دیا جانا چاہیے۔
دیگر سفارشات میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کے جائز مطالبات اور شکایات کو دور کرنے کیلئے ایک مفاہمت کا طریقہ اختیار کریں اور سول سوسائٹی اور نچلی سطح کی تحریکوں کو انگیج کیا جائے۔ آزادانہ تحقیقات کے بعد مظاہرین کے خلاف بے تحاشہ طاقت کے استعمال کے ذمہ داروں کو جواب دے بنایا جائے اور مستقبل میں ایسی زیادتیوں کو روکا جائے۔ انسانی حقوق کے اصولوں،بشمول پر امن احتجاج کے حق ، آزادی اظہار اور زندگی کے حق کے اصول پر عمل کیا جائے۔ آبادی کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سبسڈیز اور قیمتوں کے کنٹرول سمیت پائیدار معاشی ریلیف کے اقدامات کو نافذ کیا جائے۔ ایسی پالیسیاں تیار کی جائیں، جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ مقامی کمیونٹیز خطے کے قدرتی وسائل خصوصاً پن بجلی سے براہ راست مستفید ہوں۔
خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور وسائل کے انتظام پر مقامی خود مختاری کو بڑھانے کے لیے مقامی حکومتی اداروں کو مضبوط کریں۔ سیکورٹی فورسز کو انسانی حقوق کے معیارات اور احتجاج کے انتظام میں طاقت کے مناسب استعمال کی تربیت فراہم کی جائے۔
کمیشن کی سفارشات میں حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ قانون سازی کے اختیارات منتخب جموں کشمیر اسمبلی کے پاس ہونے چاہئیں۔ کشمیر کونسل جموں کشمیر کے شہریوں کی نمائندہ ہونی چاہیے۔جموں کشمیر کے شہریوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال سنگین تشویش کا باعث ہے اور اسے دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔جموں کشمیر کو اس کے قدرتی وسائل پر کنٹرول دیا جائے۔جموں کشمیر کے پانی اور بجلی کے استعمال سے پاکستان کی کمائی کو زیادہ مساوی طور پر بانٹنے کی ضرورت ہے۔