خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: گرفتار رہنما عاصمہ بتول کے اہل خانہ کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

راولاکوٹ(نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل عباسپور میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار این ایس ایف کی رہنما عاصمہ بتول کے اہل خانہ نے پولیس کو درخواست دیتے ہوئے گھر کا گھیراؤ کرنے اور دھمکیاں دینے والے عناصر سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نمبل گھمیر بالا میں جرگہ کر کے سوشل میڈیا پر عاصمہ بتول کے خاندان کے ساتھ بائیکاٹ کا اعلان کرنے اور دھمکیاں دینے والے افراد کے خلاف عاصمہ بتول کے بھائی نے پولیس اسٹیشن ہجیرہ میں درخواست دے دی ہے۔درخواست میں محمد اکبر، فاروق اور عدنان کبیر کے ساتھ 30 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

ان افراد نے دو روز قبل ایک ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا، جس میں انکا کہنا تھا کہ گاؤں میں ایک جرگہ ہوا ہے اور اس جرگہ نے فیصلہ کیا ہے کہ عاصمہ بتول کے والد اپنی بیٹی سے اعلان لاتعلقی کریں بصورت دیگر ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ویڈیو میں ان افراد کو نعرے بازی کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

عاصمہ بتول کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان افراد نے ان کے گھر کا گھیراؤ بھی کیا، نعرے بازی بھی کی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

جے کے این ایس ایف نے متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ریاست کے اندر ریاست بنانے والا اقدام ہے۔ عاصمہ بتول کے خلاف مقدمہ درج ہے اور وہ گرفتار بھی ہیں۔ ان کی سزا یا ضمانت کا فیصلہ کرنے کا اختیار عدالت کے پاس ہے۔ جتھہ بندی کے ذریعے عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے جرگے اور مظاہرے کرنے کا منصوبہ ریاستی ایماء پر بنایا جا رہا ہے۔

جتھہ بندی کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور فری اینڈ فئیر ٹرائل کا حق عاصمہ کو دیا جائے۔ فیصلے عدالتوں کو کرنے دیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اب چونکہ سب کو پتہ ہے کہ مقدمہ بے بنیاد ہے۔ اس کی ضمانت ہوجانی ہے، اس لئے عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے یہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔اگر اس طرح کا کوئی اقدام کیا گیا تو صورتحال کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔ ہم کسی طور بدمعاشی اور غنڈہ گردی کے ذریعے عدالتوں کو بلیک میل کر کے من پسند فیصلے کروانے کا اختیار کسی کو نہیں دیں گے۔ ریاست فوری طور پر دھمکیاں دینے والے شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے کارروائی کرے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts