خبریں/تبصرے

’این ایس ایف کی 58 سالہ جدوجہد‘: جامعہ پونچھ میں سٹڈی سرکل

راولاکوٹ(پ ر) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے 58ویں یوم تاسیس اور جے کے این ایس ایف کے سابق سیکرٹری جنرل کامریڈ فہیم اکرم کی 33ویں برسی کے موقع پر جے کے این ایس ایف جامعہ پونچھ کے زیر اہتمام ’جے کے این ایس ایف کی 58سالہ جدوجہد کی تاریخ اور اسباق‘ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ اسٹڈی سرکل پیر کے روز جامعہ پونچھ مین کیمپس کے گراؤنڈ میں منعقد کیا گیا، جس میں طلبہ سمیت این ایس ایف کے راہنماؤں نے شرکت کی۔ اسٹڈی سرکل کا آغاز چیئرمین این ایس ایف ضلع پونچھ مجیب خان کی موضوع پر بریفنگ سے ہوا،جبکہ نظامت کے فرائض جنرل سیکرٹری پونچھ یونیورسٹی علیزہ اسلم نے ادا کیے۔

مجیب خان نے اپنی بریفنگ کے دوران این ایس ایف کی 58سالہ تاریخی، ناقابل مصالحت جدوجہد کو اپنی گفتگو کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ این ایس ایف نے ہر دور کے اندر اپنے انقلابی نظریات اور مزاحمتی کردار کی بنیاد پر ہر قسم کے جبر اور ناانصافی کے خلاف ناقابل مصالحت جدوجہد کی ہے اور طلبہ حقوق کی بازیابی سمیت قومی و طبقاتی جبر، سامراجی قبضے، حکمرانوں کے ظلم اور سرمایہ دارانہ نظام کے جبر کے خلاف لہو رنگ جدوجہد کی ہے، جو آج بھی انقلابی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

۱سٹڈی سرکل میں مجیب خان کے علاوہ جنرل سیکرٹری پونچھ دانش فدا، چئیرمین پونچھ یونیورسٹی عادل فاروق، آرگنائزر این ایس ایف پونچھ یونیورسٹی عبدالوہاب، UPR تراڑ کیمپس کی راہنما ماہ نور اسلم، پنجاب کونسل کے نمائندہ علی، امن حبیب، ریحان اعجاز، بلال خان، دانیال فیضی، جنید اشفاق، وسعت اللہ، قدوس خان، اور دیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔

مقررین نے اپنے خطاب کے دوران این ایس ایف کی انقلابی و مزاحمتی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ موجودہ بدترین استحصال کے عہد کے اندر جہاں طلبہ حقوق کی بدترین پامالی، طلبہ یونین اور طلبہ سیاست پر آمرانہ پابندی سمیت اس خطے کے اندر بسنے والے نوجوانوں اور محنت کشوں پر حکمرانوں کی جانب سے مسلسل ظلم و ناانصافی کے حملوں کی یلغار جاری ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی بدترین مجرمانہ پامالی حکمرانوں کی ایک روش بن چکی ہے۔ ریاست شہریوں کو جدید سائنسی تعلیم، صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ اس کے برعکس جمہوری حقوق کی آواز بلند کرنے والے سیاسی کارکنوں کو مسلسل انتقامی و جبری کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ تعلیمی بجٹ میں ہر سال کٹوتیوں، فیسوں میں اضافے، تعلیمی اداروں کے بوسیدہ انفراسٹرکچر، یکساں نصاب تعلیم جیسے مجرمانہ کھلواڑ سمیت کیمپسز کے اندر مقتدر حلقوں کی آشیرباد میں رجعت اور بنیاد پرستانہ اقدامات کا نفاذ معمول بن چکا ہے۔ مقررین نے طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے، طلبہ یونین الیکشن شیڈول کے اعلان، تعلیمی بجٹ میں اضافے، انفراسٹرکچر کی بحالی، ڈسپلن کے نام پر رجعتی قوانین اور پابندیوں کے خاتمے، جدید سائنسی یکساں تعلیمی نظام کے قیام اور تعلیم کے بعد روزگار کی ضمانت کا مطالبہ کیا اور ان تمام مطالبات کے حصول تک این ایس ایف کے زیر اہتمام مزاحمت اور جدوجہد کو مزید موثر و منظم کرنے کا عزم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مروجہ جبر کے نظام کے خلاف اور متبادل کی تعمیر کی حقیقی لڑائی کو منظم اور مؤثر بنانے کے لیے این ایس ایف کی غیر متزلزل انقلابی میراث اور جدوجہد ہی اس خطے کے نوجوانوں اور مزاحمت کاروں کے لیے وہ واحد راستہ ہے جس کو بنیاد بناتے ہوئے اس خطے کے اندر بسنے والے انسانوں کی محکومی اور غلامی کو ختم کیا جا سکتا ہے اور آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلاجا سکتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts