خبریں/تبصرے

کالعدم عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں اور صدارتی آرڈیننس کے خلاف 16 نومبر کو احتجاج ہوگا

راولاکوٹ(نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں آزادی پسند اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے 16نومبر کو بھرپور قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج تمام سیکولر اور آزادی پسند سیاسی جماعتوں کو کافر قرار دینے اور سرعام قتل کرنے کی دھمکیاں دینے والی ریاست کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ کا اندراج نہ ہونے کی وجہ سے کیا جا رہا تھا۔ تاہم ریاست کی جانب سے صدارتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جس وجہ سے 16نومبر کو اس صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ13ستمبر کو راولاکوٹ میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کالعدم عسکری تنظیموں کے رہنماؤں اور مذہبی انتہاء پسند عناصر کی جانب سے تمام سیکولر اور آزادی پسند جماعتوں کو کافر قرار دیا گیا تھا اور ان کے خلاف جہاد کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد آزادی پسند اور سیکولر تنظیموں کی جانب سے انتظامیہ کو ایک درخواست دی گئی تھی، جس میں مسلح افراد کے ہمراہ جلسہ منعقد کر کے سرعام قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم انتظامیہ نے تاحال دو ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔

منگل کے روز ایک بار پھر راولاکوٹ میں آزادی پسند اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں رابطہ کمیٹی اور انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ یہ کمیٹیاں 16نومبر کے احتجاج کے حوالے سے تیاریاں کو حتمی شکل دیں گی۔

اجلاس میں تمام آزادی پسند اور جمہوریت پسند سیاسی کارکنوں، طلبہ تنظیموں،ٹریڈ یونینوں، وکلاء اور سول سوسائٹی نمائندگان سے اپیل کی گئی ہے کہ ایک سامراجی کالے قانون کے خلاف احتجاج میں بھرپور شمولیت اختیار کریں اور آمرانہ اور فسطائی اقدامات کو مسترد کریں۔ یہ حکمران بوکھلاہٹ میں اس خطے میں آمریت مسلط کرنا چاہتے ہیں، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ترقی پسند اور آزادی پسند جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کی جانب سے متفقہ طور پر درج ذیل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا ہے:

٭پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024ء ایک سامراجی، آمرانہ اور کالا قانون ہے، جسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔
٭سیکولر، آزادی پسند، ترقی پسند اور سوشلسٹ نظریات کے حامل سیاسی کارکنوں کو دہریہ اور ملحد قرار دینے اور ان کارکنان کو سرعام قتل کرنے پر لوگوں کو اکسانے والے تمام عناصر کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔
٭تمام کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں بند کی جائیں اور کالعدم تنظیموں کی مساجد اور مدرسوں کو حکومتی تحویل میں لیا جائے۔
٭تمام مساجد اور مذہبی تقریبات میں سیاسی مسائل کو زیر بحث لانے اور فتویٰ بازی پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
٭عوامی مقامات پر اسلحہ سمیت آنے اور اسلحہ کی سرعام نمائش کرنے والے تمام شدت پسند عناصر کو گرفتار کرتے ہوئے مقدمات درج کیے جائیں۔ بصورت دیگر مستقبل میں سیاسی جماعتیں بھی اپنی سرگرمیوں میں مسلح ہونے کا حق استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے۔
٭خفیہ اداروں کی زیر سرپرستی سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ترقی پسند اور آزادی پسند قیادتوں و کارکنان کے خلاف نفرت انگیز مہم اور مذہبی اشتعال انگیزی کا سلسلہ فوری ترک کیا جائے۔
٭جعلی اور بے بنیاد بنیاد پروپیگنڈہ مہم چلاتے ہوئے سیاسی کارکنان کے خلاف جرائم پیشہ عناصر کے ذریعہ درج کروائے گئے توہین مذہب کے تمام مقدمات فی الفور ختم کیے جائیں۔
٭تمام سیاسی کارکنان کے خلاف درج کیے گئے نقص امن، دہشت گردی، بغاوت اور غداری وغیرہ کے مقدمات فوری ختم کیے جائیں۔
٭سیاسی کارکنان کو سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے مختلف مقدمات میں الجھا کر کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر پابندی ختم کی جائے اور تمام درخواست گزاروں کو کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں۔
٭تمام سرکاری ہال بشمول کمیونٹی ہال واقع ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں آزادی پسند جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی ختم کی جائے۔ عوامی ٹیکسوں سے تعمیر شدہ ہال میں سرگرمی کرنا تمام ریاستی باشندوں کا حق ہے۔ کوئی خفیہ ادارہ ریاستی شہریوں پر پابندیاں لگانے کا مجاز نہیں ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts