عدنان فاروق
عالمی مین اسٹریم میڈیا کی طرح کمرشل پاکستانی میڈیا میں بھی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی مندرجہ ذیل تصویر کا ذکر گول کردیا گیا۔
تصویر میں چار سفید فام لڑکیاں اور ایک سیاہ فام لڑکی ہے۔ سفید فام لڑکیوں میں اکثر پاکستانی قارئین بھی شاید سویڈن کی معروف کلائمیٹ اکیٹوسٹ گریتا تُھنبرگ کو پہچان لیں۔ سیاہ فام نوجوان لڑکی ونیسا نکاتے کا تعلق یوگنڈا سے ہے۔ یہ سب نوجوان خواتین ماحولیات کی تباہی کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔
مذکورہ تصویر حال ہی میں ختم ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم(جسے ورلڈ اکنامک فیلیئر World Economic Failure کہنا زیادہ بہتر ہوگا) کے دوران سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں لی گئی۔
تصویرعالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک فوٹوگرافر نے لی مگر جب یہ تصویر نشریاتی اداروں کو جاری کی گئی تو ونیسا نکاتے کو کراپ آؤٹ کر دیا گیا یعنی ان کی تصویر کوکمپیوٹر کی مدد سے گروپ فوٹو سے نکال دیا گیا۔
جب ایسوسی ایٹڈ پریس پر اس حوالے سے تنقید شروع ہوئی تو متعلقہ فوٹو گرافر نے معافی مانگنے کی بجائے ونیسا کو کراپ آؤٹ کرنے کی جو وجہ بتائی وہ عذرِ گناہ بد تر از گناہ کے مترادف تھی۔ فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ”تصویر میں ونیسا نکاتے کے پیچھے نظر آنے والی عمارت کی وجہ سے توجہ بٹ رہی تھی“۔
ادھر ونیسا نکاتے نے ایک بیان میں اس نسل پرستی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ”مجھے زندگی میں پہلی بار سمجھ میں آیا کہ نسل پرستی کیا ہوتی ہے۔ افریقہ سے فضا میں خارج ہونے والی کثافتوں کی مقدار سب سے کم ہے مگر افریقہ ماحولیاتی تباہی کا سب سے زیادہ شکار ہو رہا ہے۔ ہماری آواز دبانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔“