Month: 2023 اگست


عالمی جنوب میں خوراک کے بحران کی اصل وجوہات کیا ہیں؟

جنگ، تقسیم اور نقل و حمل کی خرابی (روس یوکرین)، بدلتے ہوئے موسمیاتی پیٹرن (پاکستان کاسیلاب)، بڑے برآمد کنندگان سے برآمدات میں کمی (بھارت کی منتخب چاول کی برآمدات پر پابندی) جیسے عوامل قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

خان کی گرفتاری: رد عمل کیوں نہ ہوا؟

یہ سب کچھ اس لئے ہو رہا ہے کہ عمران خان کی پارٹی کو ریاست مکمل طور پر اپنے شکنجے میں لے چکی تھی۔ کوئی موثر اپوزیشن موجود نہیں ہے۔ 9 مئی کے ریاستی تشدد کے بعد تحریک انصاف تتر بتر ہو چکی تھی اور آدھی سے زیادہ قیادت نے پارٹی چھوڑ دی۔ تحریک انصاف کی حقیقت 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد ہی سامنے آئی، اس کے غبارے سے ہوا تیزی سے خارج ہوئی۔ اس کا جو قد مصنوعی طور پر بڑھا ہوا تھا وہ بھی اپنی اصلی جگہ پر آ گیا، جو سوشل میڈیا نے اس کی ہوا باندھی ہوئی تھی وہ بہت تیزی سے خارج ہوئی۔

مارکسزم اور مذہب (آخری حصہ)

اس مضمون کے آخری حصے میں اس بات پر بحث کریں گے کہ پاکستان میں بائیں بازو کا موقف کیا ہونا چاہئے؟
۱۔ اس سوال کا جواب عملی طور پر بایاں بازو دے چکا ہے: مذہب فرد کا نجی معاملہ ہے، نہ مذہب کا سیاسی استعمال کرو، نہ مذہب پر تنقید کرو۔
بائیں بازو کے مخالفین اکثر یہ ’تجزیہ‘ پیش کرتے ہیں کہ پاکستان میں بائیں بازو کی ’ناکامی‘ کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ مذہب دشمن تھے۔ اس سے زیادہ شرمناک تجزیہ ممکن نہیں۔ اؤل تو یہ کہ بائیں بازو کو ناکام قرار دینے والے بھول جاتے ہیں کہ جب ملک میں پہلی بار عام انتخابات ہوئے تو رائے دہندگان نے ایسی جماعتوں (عوامی لیگ، پی پی پی، اے این پی) کو ووٹ دیا جو خود کو سوشلسٹ بنا کر پیش کر رہی تھیں (وہ سوشلسٹ تھیں یا نہیں، علیحدہ بحث ہے)۔ حالت یہ تھی کہ مسلم لیگ (دولتانہ) نے بھی اپنے انتخابی منشور میں سوشلزم کا وعدہ کر رکھا تھا۔ جب تک طلبہ یونین کے انتخابات ہوتے رہے، کراچی سے پشاور اور کوئٹہ سے راولپنڈی تک، سوشلسٹ طلبہ تنظیمیں ہر سال انتخابات جیتتی رہیں۔ ٹریڈ یونین یا وکیلوں صحافیوں اور ڈاکٹروں کی ملگ گیر تنظیموں یا ایسی دیگر پروفیشنل تنظیموں کے انتخابات اور ریفرنڈم بھی بایاں بازو بھاری اکثریت سے مسلسل بنیادوں پر جیت رہا تھا۔

مارکسزم اور مذہب (تیسری قسط)

’جہاں تک مذہب کا تعلق ہے روسی کیمونسٹ پارٹی کا تو پارٹی اس (سرکاری) حکم نامے سے مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ جائے گی کہ مذہب کو ریاست اور مذہب کو تعلیم سے علیحدہ کر دیا گیا ہے…پارٹی مذہب کی تبلیغ اور استحصالی طبقوں کے درمیان تعلق کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے اور پارٹی عوام کو مذہبی تعصبات سے مکمل نجات دلانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لئے پارٹی بڑے پیمانے پر سائنسی، تعلیمی اور رد مذہب پراپیگنڈے کا اہتمام کرے گی‘۔

حکومت شہری آزادیوں پر قدغنیں لگانے کی کوششیں ترک کرے: ایچ آر سی پی

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے حال ہی میں جلدبازی میں منظور ہونے والے کچھ قوانین کی سخت مخالفت کی ہے، جن میں سے کسی بھی قانون پر پارلیمانی سطح سنجیدہ سوچ بچار نہیں ہوا اور عوامی حلقوں میں کوئی خاطر خواہ بحث ہوئی۔

مارکسزم اور مذہب (دوسری قسط)

پلیخانوف کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کے دروازے ایسے شخص پر بند نہیں ہونا چاہئیں جو مذہبی سوچ رکھتا ہو مگر ہمیں اُس سوچ کا خاتمہ کرنا ہو گا اور اُسے اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارٹی کے پلیٹ فارم سے مزدوروں میں اپنے تعصبات پھیلائے۔

عورت کے مسائل اور ان کا حل

پاکستان جیسے پسماندہ معاشرے میں عمومی بیانیہ یہ سننے کو ملتا ہے کہ عورت ”صنفِ نازک“ ہے لیکن انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ انقلابات کے دوران خواتین نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اگر اس ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، تو پھر یہ بات یقینی ہے کہ اس سماج کی کوئی بھی بڑی تبدیلی خواتین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس وحشت اور بربریت کے چنگل سے نکلنے کا واحد راستہ مل کر جدوجہد کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حالات اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ظلم سہنے والا ہر انسان اپنا حق مانگ کر نہیں بلکہ چھین کر لے گا۔ اِس سماج میں بسنے والے محنت کش جب بھی کسی انقلابی بغاوت میں اتریں گے، عورت اس میں ہر اؤل ہو گی۔