راولپنڈی (پ ر) جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی چیئرمین نثار شاہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال بجائے بہتری کے انسانی حقوق کی صورت حال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ مذہبی انتہا پسندی ہے، جو کم ہونے کے بجائے روز بروز بڑھ رہی ہے۔ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی جماعتیں مضبوط، حکومت کی رٹ کمزور ہو چکی ہے۔ سیالکوٹ سانحہ پر ریاست، حکومت، سیاسی جماعتوں اور مذہبی گروہوں کا بیانیہ ہی دراصل بنیاد ی مسئلہ ہے۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جب تک غیر ریاستی افراد کی رجسٹریشن نہیں کی جاتی معصوم کنول مطلوب جیسے افسوسناک سانحات کو روکا نہیں جا سکتا۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں پن بجلی منصوبہ جات کے بعد پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کا جنم لینا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے تحت انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کانفرنس بعنوان ”آزاد کشمیر (پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر) اورگلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں، سیاسی وسماجی صحافیوں اور وکلا و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت اور خطاب کیا۔
جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی راولپنڈی کے آرگنائز ر اور منتظم کانفرنس عمر اخلاص نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ کانفرنس سے جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے سابق مرکزی صدر پروفیسر خلیق، عوامی ورکرز پارٹی کے بزرگ رہنما چوہدری مسعود الحسن، ناصر محمود، یو کے پی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وقار شاہ کاظمی، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ڈاکٹر بشیر، اپناکے سابق سیکرٹری جنرل اظہر کاشر، نیپ کے مرکزی رہنما ساجد صادق، ساجد کاشر، جے کے ایل ایف کے صداقت مغل، جے کے اے ڈبلیو پی وومن ونگ کی طلعت رباب، جے کے اے ڈبلیو پی یوتھ کے رہنما لقمان حکیم، جموں کشمیر ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکزی صدر راجہ منیر، سوشلسٹ رہنما مدثر محبوب ایڈووکیٹ، ایمنسٹی انٹر نیشنل کے رکن ڈاکٹر قزار، آزاد کشمیر گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی و جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماعابد رشید، گلگت بلتستان کے متحرک سیاسی رہنما شجاعت حسین ایڈووکیٹ، ڈیم ایکشن کمیٹی آزاد پتن کے رہنما سردارکبیر الطاف، سول سوسائٹی و سماجی رہنما وحید شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
نثار شاہ ایڈووکیٹ نے سیالکوٹ سانحہ پر ریاست، حکومت سیاسی جماعتوں اور مذہبی گروہوں کے بیانئے کو بنیاد ی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے خلاف جتنے بھی مذمتی بیانات آئے ہیں ان میں ملوث افراد کو سزائے موت دینے کی بات کی گئی جبکہ اصل بات سزا نہیں بلکہ مسئلہ کا تدارک کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا نے معاشرے کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ معاشی اور سماجی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ صحت، غربت، معاشی اور طبقاتی ناہمواری عام ہو چکی ہے۔ مذہب اور جنسی بنیادوں پر لوگ تقسیم در تقسیم ہیں جس کی وجہ سے معاشرہ مزید عدم تحفظ کا شکار ہے، انہوں نے ماحولیاتی آلودگی کو کورونا وبا کے پھیلاؤ کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وبا کو کنٹرول کرنے میں ناکامی حکمران طبقات کی نااہلی کی واضح مثال ہے، انہوں نے کہا کہ یوں تو بہت سارے تشویش ناک پہلو ہیں لیکن سب سے زیادہ فکرمندی کی بات یہ ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت انسانی حقوق سے متعلق بہت سی باتوں کو مانتی ہی نہیں۔ آپ صورت حال کو بہتر تو اس وقت کریں۔ اس وقت ملک میں 13 ایسے قوانین موجود ہیں جو آزاردی اظہار میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور اب ایسے قوانین میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
نثار شاہ ایڈووکیٹ نے ڈڈیال آزادکشمیر میں 13 سالہ معصوم بچی کنول مطلوب کے ریپ اور قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد حکومت لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اس طرح کے واقعات مقامی انتظامیہ کی جانب سے غیر ریاستی افرا د کی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں۔ ملزم کو قرار واقعی سز ا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سٹیٹ سبیجکٹ کی دھجیاں اڑا رہی ہے، آزاد کشمیر میں غیر ریاستی افراد کے لئے ملازمتوں میں نرمی دراصل ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ جو آزاد کشمیر صوبہ بنانے کی جانب پہلا قدم ہے۔ اگر اس اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت نہ ہوئی تو مستقبل میں آزاد کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ انہوں نے آزاد کشمیر میں پن بجلی منصوبہ جات کے بعد پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرل منصوبے کے بعد مظفر آباد شہر کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے۔