خبریں/تبصرے

حد بندی کمیشن کی سفارشات موجودہ حکمرانوں کی مرضی کے عین مطابق ہیں: سی پی آئی (ایم)

لاہور (جدوجہد رپورٹ) حد بندی کمیشن کی سفارشات جموں و کشمیر کے لوگوں کے وسیع تر مفادات کے خلاف ہیں۔ سری نگر میں 6 فروری کو سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے اتوار کو کہا کہ حد بندی کمیشن کی تجویز کے مسودے میں جموں و کشمیر میں متعدد پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے حلقوں کی حدود کو از سر نو ترتیب دینے کے لیے ایک عجیب جغرافیائی پیمانے کی سفارش کی گئی ہے۔

کمیشن کی طرف سے اس کے ایسوسیٹ ممبران کے ساتھ پیش کردہ تجویز کا مسودہ، جیسا کہ میڈیا رپورٹ بتاتی ہے، انتخابی حلقوں کی دوبارہ نقشہ سازی کرتے وقت ٹوپوگرافی اور دشوار گزار خطوں کو مدنظر رکھنے کے کمیشن کے پہلے کی دلیل سے بھی مطابقت نہیں رکھتی۔ کمیشن نے موجودہ علاقائی حلقوں میں ایک من مانی تبدیلی کی تجویز پیش کی ہے یہاں تک کہ علاقے کا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا، آبادی کو چھوڑ دیں جو اسمبلی اور پارلیمانی حصوں کی حدود کو دوبارہ بنانے کا بنیادی پیمانہ ہے۔ کمیشن نے جموں صوبے کے راجوری اور پونچھ اضلاع پر مشتمل اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ اور کشمیر صوبے سے اننت ناگ، کولگام اور شوپیاں کے کچھ حصوں پر مشتمل بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ پونچھ اور راجوری کے اضلاع کو کولگام اور اننت ناگ اضلاع سے شوپیاں کے راستے ملانے والی مغل سڑک مہینوں تک ایک ساتھ بند رہتی ہے، جس سے سرحدی اضلاع وادی سے کٹ کررہتے ہیں۔ تجویز کے مسودے میں ٹپوگرافی اور قبائلی آبادی کو بالکل نظر انداز کیا گیا ہے۔ دونوں خطوں یعنی جموں و کشمیر کے عوام میں ایک عام احساس ہے کہ کمیشن کی سفارشات موجودہ حکمرانی کے نظام کے عین مطابق ہیں۔ حد بندی کمیشن، جسے ایک آزاد آئینی ادارے کے طور پر کام کرنا چاہیے تھا، اسے صرف ایک مخصوص سیاسی جماعت کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سی پی آئی (ایم) نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ کمیشن کے تجویز کا مسودہ پارٹی کے لیے ناقابل قبول ہے اور سی پی آئی (ایم) نے تشکیل ایکٹ کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے جس کے تحت حد بندی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

سی پی آئی (ایم) اس تجویز کو موجودہ شکل میں مسترد کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ مسودہ سفارشات جموں و کشمیر کے لوگوں کے وسیع تر مفادات کے خلاف ہیں، جس سے علاقائی اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

سی پی آئی (ایم) جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ باقی ملک کے لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں جو خطے کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts